کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 30
’’عمارتوں میں فخر سے مراد ہے کہ ہر کوئی جب عمارت بنانے کا ارادہ کرے گا تو وہ چاہے گا کہ میری عمارت دوسرے سے زیادہ بلند ہو یا پھر یہ کہ عمارتوں کے نقش ونگار اور تزیین وآرائش میں فخر کریں یا اس سے بھی زیادہ عام معنیٰ مراد ہو۔‘‘
7.علم کا اُٹھ جانا اور جہالت کا عام ہو جانا
قیامت کی جن نشانیوں کے بارے میں آپ نے بتلایا ہے، ان میں سے یہ بھی ہے کہ علم اٹھ جائے گا اور جہالت عام ہو جائے گی۔چنانچہ ابو موسیٰ اور عبد اللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:
’’بلاشبہ قیامت سے پہلے چند دن ایسے بھی آئیں گے جن میں علم اُٹھ جائے گا ، جہالت اُتر پڑے گی اور اس میں قتل وفساد کثرت سے ہو گا۔‘‘[1]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بے شک علم کااُٹھا لیا جانا، جہالت کاعام ہو جانا، شراب پیا جانا اور زنا عام ہو جانا، قیامت کی نشانیوں میں سے ہے۔‘‘ [2]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، آپ نے فرمایا:
’’وہ وقت قریب آ رہا ہے جب عمل کم ہو جائے گا،فتنے ظاہر ہوں گے اور قتل وفساد بہت زیادہ ہو گا۔‘‘ [3]
ابن العربی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’مشائخ کا کہنا ہے کہ علم اُٹھ جانے سے مراد ہے ،علم کا وجود دلوں سے مٹ جائے، علم ہم سے پہلوں کے پاس تھا، پھر ہمارے سپرد کیا گیا۔ اب ہمارے اندر علما کی موت سے علم اُٹھ جائے گا۔‘‘
بعض علما کا کہنا ہے کہ علم کے اُٹھ جانے سے مراد ہے بے عملی،چنانچہ لوگ قرآن حفظ تو
[1] صحیح بخاری:7066
[2] ایضًا:6808
[3] ایضًا:7061