کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 29
’’سبحان اللہ پانچ باتوں کو اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، ہاں اگر تو چاہتا ہے تو میں قیامت کی علامتیں تیرے سامنے بیان کرتا ہوں۔جبریل نے کہا:ہاں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے لیے بیان کر دیجیے، تو آپ نے فرمایا:جب تو دیکھےکہ لونڈی نے اپنی مالکہ یا مالک کو جنم دیا ہے اور تو دیکھے کہ بکریوں کے چرواہے عمارتیں بنانے میں فخر محسوس کر رہے ہیں اور تو دیکھے کہ بھوکے ،برہنہ پا اور برہنہ بدن لوگ عوام کے لیڈر بن گئے ہیں تو سمجھ لینا کہ یہی قیامت کی علامتوں اور نشانیوں میں سے ہے۔ جبریل نے دریافت کیا: یا رسول اللہ بکریوں کے چرواہے ، برہنہ پا وبدن سے کون لوگ مراد ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اس سے مراد ’عرب‘ ہیں۔‘‘ [1] امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس سے مقصود حالات کی تبدیلی ہے یعنی بدووں کے ہاتھ زمام حکومت آ جائے گی تو وہ ملکوں پر قہر وجبر کے ساتھ قبضہ کریں گے جس کی وجہ سے ان کے ہاں مال کی فراوانی ہو جائے گی اور مضبوط عمارتیں بنائیں گے پھر ان پر فخرکرنے میں اپنی ہمتیں صرف کریں گے۔ یقیناً اپنی زمانے میں ہم نے اس چیز کا مشاہدہ کیاہے۔‘‘ [2] ابن رجب حنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’حدیث میں علاماتِ قیامت کے حوالے سے جو باتیں ذکر کی گئی ہیں ان کا مطلب ہے کہ معاملات نااہل لوگوں کو سپرد کردیئے جائیں گے جیسے کہ آپ نے اس شخص کے لیے فرمایا تھا جس نے قیامت کے متعلق سوال کیا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جب کام نااہل لوگوں کو سپرد کر دیئے جائیں تو پھر قیامت کا انتظار کرو ۔‘‘ [3] چنانچہ جب برہنہ پا وبدن اور گڈریے لوگوں کے لیڈر بن جائیں __واضح رہے کہ یہی لوگ جاہل وظالم ہیں__ اور مالدار عمارتوں میں فخر کریں تو یہی چیز دین ودنیا کے نظام کو خراب کرنے والی ہے۔[4] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
[1] مسند احمد:4/322، .... حافظ احمد شاکر کہتے ہیں: اس کی سند صحیح ہے۔ [2] فتح الباری:1231 [3] صحیح بخاری:59 [4] جامع العلوم والحکم:36