کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 26
اسی طرح برہنہ پاؤں ،برہنہ بدن گڈریوں سے مراد وہ جاہل اور ظالم لوگ ہیں جن کے مالدار ہونے کی وجہ سے اقدار بدل جائیں گی اور وہ لوگوں کے لیڈر بن بیٹھیں گے۔بلندوبالا عمارتیں بنانے میں وہ فخر محسوس کریں گے بلکہ اسے وجہ فخر وغرور ٹھہرا کے اس میں مسابقت کرنے کی کوشش کریں گے۔علامہ محمود تویجری فرماتے ہیں:
’’ عمارتوں میں فخروغرور سے مراد ہے کہ کئی منزلہ اور سربفلک گھر تعمیر کریں گے۔ جو بڑے خوبصورت، مزین وآراستہ اور مضبوط بنیادوں والے ہوں گے ۔مزید یہ کہ بڑے وسیع اور کثیر المجلس ہوں گے۔ یہ سب کچھ ہمارے زمانے میں ہو رہا ہے جب سے برہنہ پا اور برہنہ بدن لوگوں کے پاس مال ودولت کی فراوانی اور دنیا کی فراوانی آئی ہے۔‘‘
مذکورہ دو علاماتِ قیامت کے معنی ومفہوم کے تعین میں علما کے ہاں اختلاف ہے:
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’حدیث کے یہ الفاظ یعنی ’لونڈی کا اپنے مالک یا مالکہ کو جنم دینا‘ تین طرح آئے ہیں:
1.«أن تلد الأمة ربتها» لونڈی اپنی مالکہ کو جنم دے گی۔
2. «أن تلد الأمـة ربها» لونڈی اپنے مالک کو جنم دے گی یعنی مذکر کا ذکر ہے۔
3. «أن تلد الأمة بعلها» لونڈی اپنے شوہر کو جنم دے گی۔
اور ربها وربتها کا معنی ہے: سیدها ومالكها اور سیدتها ومالکتها یعنی اس کا آقا ومالک یا اس کی مالکہ۔اکثر علما کا کہنا ہے كہ یہ اس بات کی خبر ہے کہ لونڈیوں اور ان کی اولادوں کی کثرت ہو جائے گی،لہٰذا اگر وہ لونڈی اپنے مالک کی وجہ سے بیٹا جنم دے گی تو وہ گو یا اس کا بھی مالک ہی ہو گا،کیونکہ انسان کا مال اس کی اولاد کا ہی ہوتا ہے۔ اس حالت میں وہ بیٹے اپنے مال میں مالکوں جیسا ہی تصرف کریں گے خواہ باپ کی طرف سے اجازت ہو یا حالیہ وعرفی قرینہ کی وجہ سے۔
یہ بھی کہا گیا کہ اس کا مطلب ہے کہ لونڈیاں بادشاہوں کو جنم دیں گی۔چنانچہ ماں بمنزلہ رعایا کے ہو گی اور بیٹا بشمول ماں کے اپنی رعیت یا عوام کا لیڈر ہو گا۔
اور یہ رائے بھی اپنائی گئی ہے کہ لوگوں کی اخلاقی حالت اتنی بگڑ جائے گی کہ مائیں