کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 25
1.لونڈی کا اپنی مالکہ یا مالک کو جنم دینا
2. لوگوں کا بلند قامت عمارتوں پر فخر کرنا
3. جھونپڑیوں میں زندگیاں گزارنے والے اونٹوں اور بکریوں کے چرواہوں کا اپنے گھروں کی تزیین وآرائش میں لگ جانا۔
مذکورہ علامات کی نشاندہی حدیثِ جبریل سے ہوتی ہے ، جب جبریل نے حضور کی مجلس مبارک میں حاضر ہو کر اسلام، ایمان ، احسان اور قیامت کے متعلق دریافت فرمایا تھا۔چنانچہ جبریل نے آپ سے قیامت کے ظہور کے متعلق سوال کیا تو آپ نے فرمایا: اس مسئلہ میں مسئول سائل سے زیادہ نہیں جانتا تو پھر جبریل امین علیہ السلام فرمانے لگے کہ اس کی نشانیوں سے ہی آگاہ کر دیجئے تو آپ نے فرمایا:
’’ لونڈی مالکہ کو جنم دے گی، مزید یہ کہ تو دیکھے گا وہ لوگ جن کے پاس قدموں میں پہننے کے لیے جوتا نہیں، تن ڈھانپنے کے لیے پوشاک نہیں، آتش شکم سرد کرنے کے لیے نوالہ بھی میسر نہیں، وہ بلند وبالا اور رفیع قامت عمارتوں پر فخر کرنے لگیں گے۔‘‘[1]
اس حدیث میں علاماتِ قیامت کے حوالے سے یہ جو بات ذکر کی گئی ہے،اس کا مطلب یہ ہے کہ حالات اور قدریں تبدیل ہو جائیں گی۔ تمام اُمور کی باگ دوڑ نا اہل لوگوں کے ہاتھ آ جائے گی یا ہر کام اپنے غیر محل سے سرانجام پائے گا یعنی بیٹا آقا ہو گا جب کہ مائیں لونڈیاں ہو گی اور یہ ہو گا بھی اس وقت جب اسلام کی وسعت اطراف عالم میں ہو گی۔لونڈیوں کی کثرت ہو گی اور لوگ اُنہیں محل سراؤں میں رکھیں گے جس کی وجہ سے ان کے ہاں اولادیں ہو گی۔چنانچہ اس معنیٰ میں آدمی اپنی ماں کا مالک ہو گا،کیونکہ ماں تو اس کے باپ کی لونڈی تھی اور باپ کی ملکیت تو اس کے اولاد (بیٹا،بیٹی) کی طرف لوٹتی ہے اور وہ باپ کے حسب ونسب میں شریک ہوتا ہے۔
[1] صحیح مسلم:8