کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 20
أَبْوَابِ جَهَنَّمَ، مَنْ أَجَابَهُمْ إِلَيْهَا قَذَفُوهُ فِيهَا ". قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صِفْهُمْ لَنَا فَقَالَ " هُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا، وَيَتَكَلَّمُونَ بِأَلْسِنَتِنَا " قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ قَالَ " تَلْزَمُ جَمَاعَةَ الْمُسْلِمِينَ وَإِمَامَهُمْ ". قُلْتُ فَإِنْ لَمْ يَكُنْ لَهُمْ جَمَاعَةٌ وَلاَ إِمَامٌ قَالَ " فَاعْتَزِلْ تِلْكَ الْفِرَقَ كُلَّهَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّى يُدْرِكَكَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلَى ذَلِكَ» [1]
’’لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے بارے میں سوال کرتے تھے اور میں شر کے بارے میں سوال کرتا، اس ڈر سے کہ میں اس میں گرفتار نہ ہو جاؤں۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! بلاشبہ ہم جاہلیت کے شر میں تھے تو اللہ تعالیٰ ہمارے پاس اسلام کی خیر لائے۔کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر ہے؟ آپ نے ارشاد فرمایا: ہاں، میں نے کہا: پھر کیا اس شر کے بعد کوئی خیر ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں لیکن اس میں کچھ خرابی ہے۔ میں نے کہا: کیا خرابی ہے؟ فرمایا: لوگ ہوں گے جو میری ہدایت کے علاوہ دوسری ہدایت حاصل کریں گے۔ تو ان میں سے کچھ چیزیں پہچانے گا اور کچھ کا انکار کرے گا۔میں نے کہا: اس خیر کے بعد کوئی شر ہے؟ فرمایا: ہاں جہنم کے دروازوں کی طرف بلانے والے ہوں گے۔ جو ان کی دعوت کو قبول کرے گا وہ اسے جہنم میں پھینک دیں گے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ان کی کچھ صفات بیان فرمائیے؟ فرمایا: وہ ہمارے جیسے ہوں گے اور ہماری زبانوں کے ساتھ کلام کریں گے۔ میں نے کہا: اگر یہ وقت مجھ پر آ جائے تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا:مسلمانوں کی جماعت اور امام کو لازم پکڑو۔ میں نے کہا: اگر ان کی جماعت اور امام نہ ہوتو ؟ فرمایا: ان تمام فرقوں سے الگ رہو اور توکسی درخت کی جڑ کو مضبوطی سے پکڑ لے یہاں تک کہ تجھے موت آ جائے اور تو اسی حال میں ہو۔‘‘
اس کے علاوہ بھی بہت زیادہ احادیث ہیں کہ جن کو اس جگہ لانا باعث ِطوالت ہو گا۔ یہ تمام احادیث اس امر عظیم پر دال ہیں جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے متنبہ فرمایا اور اس کے انجام سے اپنی اُمت کو ڈرایا۔ان کی اس امر کی طرف راہنمائی فرمائی جو لوگوں کو ان برائیوں اور
[1] صحیح بخاری:3606