کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 18
’’ میں نے تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے،صبر کرو تم پر جو زمانہ گزرے گا، اس کے بعد اس سے بدتر زمانہ ہو گا یہاں تک کہ تم اپنے ربّ سے جاملو ۔‘‘ 2. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بلاشبہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((بَادِرُوا بالأعْمَالِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ المُظْلِمِ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، أَوْ يُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ دِينَهُ بعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا.)) [1] ’’تم نیک اعمال میں جلدی کرو، ان فتنوں سے پہلے جو اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے۔ (اس وقت) آدمی صبح کو مؤمن ہو گا اور شام کو کافر یا شام کو مؤمن ہو گا اور صبح کو کافر، وہ اپنے دین کو دنیاکے فائدے کے بدلے فروخت کر دے گا۔‘‘ 3. حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے تو ہم نے ایک جگہ قیام کیا،ہم میں سے کچھ لوگ خیمہ درست کر رہے تھے کچھ لوگ تیر اندازی میں مقابلہ کر رہے تھے اور کچھ لوگ اونٹ لے کر چراگاہ میں گئے تھے کہ اچانک اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منادی کی کہ نماز کے لیے جمع ہو جاؤ۔ پس ہم نبی کے پاس جمع ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إنَّه لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إلَّا كانَ حَقًّا عليه أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ علَى خَيْرِ ما يَعْلَمُهُ لهمْ، وَيُنْذِرَهُمْ شَرَّ ما يَعْلَمُهُ لهمْ، وإنَّ أُمَّتَكُمْ هذِه جُعِلَ عَافِيَتُهَا في أَوَّلِهَا، وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَاءٌ، وَأُمُورٌ تُنْكِرُونَهَا، وَتَجِيءُ فِتْنَةٌ فيُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا، وَتَجِيءُ الفِتْنَةُ فيَقولُ المُؤْمِنُ: هذِه مُهْلِكَتِي، ثُمَّ تَنْكَشِفُ وَتَجِيءُ الفِتْنَةُ، فيَقولُ المُؤْمِنُ: هذِه هذِه، فمَن أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، وَيُدْخَلَ الجَنَّةَ، فَلْتَأْتِهِ مَنِيَّتُهُ وَهو يُؤْمِنُ باللَّهِ وَالْيَومِ الآخِرِ، وَلْيَأْتِ إلى النَّاسِ الذي يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إلَيْهِ،)) [2]
[1] صحیح مسلم:118 [2] ایضا:1844