کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 16
کو بھی ہم نے خوب جانچا، یقیناً اللہ تعالیٰ انہیں بھی جان لے گا جو سچ کہتے ہیں اور اُنہیں بھی معلوم کر لے گا جو جھوٹے ہیں۔‘‘
وَ هُمْ لَا يُفْتَنُوْنَ کا معنی یہ ہے کہ وہ آزمائے نہ جائیں اور فتنہ کا معنیٰ یعنی وہ اُمتیں جو ان سے پہلے تھیں، ہم نے ان کی آزمائش کی کہ جن کی طرف ہم نے اپنے رسولوں کو بھیجا تو اُنہوں نے اسی طرح کہا جس طرح اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! تیری اُمت نے اپنے دشمنوں کے سامنے کہا اور ہم نے ان کو ان لوگوں پر قدرت دی جو ان کو ایذا دیتے تھے۔ جس طرح موسیٰ جب ہم نے ان کو بنی اسرائیل کی طرف بھیجا تو ہم نے ان کی فرعون اور ان کے سرداروں کے ساتھ آزمائش کی اور جس طرح عیسی علیہ السلام کو ہم نے بنی اسرائیل کی طرف مبعوث کیا تو ہم نے اس کے پیروکاروں کا اس کے نافرمانوں کے ساتھ امتحان لیا ۔اسی طرح ہم نے (اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !) تیرے متبعین کی تیرے مخالف دشمنوں کے ساتھ آزمائش کی۔
جرجانی رحمہ اللہ نے فتنہ کی تعریف اس طرح کی ہے :
’’فتنہ وہ چیز ہے کہ جس کے ساتھ انسان کے لیے خیر وشر واضح ہو جائے ۔کہاجاتا ہے: فتنت الذهب بالنار جب کہ تو سونے کو آگ میں جلا دے تاکہ تو معلوم کرے کہ یہ خالص ہے یاملاوٹ شدہ ہے، اسی سے فتان ہے جو اس پتھر کو کہتے ہیں جس کے ساتھ سونے اور چاندی کو جانچا جاتا ہے ،لیکن وہ فتنے کہ جن کے بارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی احادیث میں خبر دی ہے کہ آپ کی اُمت عنقریب اس میں بہت زیادہ مبتلا ہو گی اور وہ فتنے ان پر بارش کے قطروں کی طرح بھیجے جائیں گے تو یہ امتحان وآزمائش کے قبیل سے ہے تاکہ خیر وشر اور اس سے تعلق کے حوالے سے انسان کی حالت واضح ہو جائے اور اس میں اہل لغت کے نزدیک بعض دوسرے معانی بھی مذکور ہیں: 1.قتل 2. اختلاف 3. عذاب 4.تغیر احوال وزمانہ‘‘
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’فتنے کا اصل معنی امتحان وآزمائش ہے، شرع میں یہ ناپسندیدہ چیز کے کشف کے امتحان میں مستعمل ہے۔ کہا جاتا ہے:فتنت الذهب جب تو سونے کو آگ کے