کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 15
برزنجی اس آگ کا ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں:
’’یہ آگ اس آگ کے علاوہ ہے جو آخری زمانے میں نکلے گی۔لوگوں کو ان کے محشر میں اکٹھا کرے گی، ان کے ساتھ رات گزارے گی اور قیلولہ کرے گی۔‘‘ [1]
4. فتنے
الِفتن فاء کے کسرہ اور تاء کے فتحہ کے ساتھ فتنةکی جمع ہے۔
ابن فارس رحمہ اللہ کہتے ہیں:
’’فا، تا ، ن یہ حروفِ اصلی ہیں ۔ ہفت اقسام صحیح ہیں جو آزمائش وامتحان پر دلالت کرتے ہیں۔‘‘
ازہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
’’کلام عرب میں فتنے کا بنیادی معنی آزمائش وامتحان ہے اس کی اصل اس قول سے ماخوذ ہے:فتنت الفضة والذهب یعنی میں نے سونے اور چاندی کو آگ میں پھینکا تاکہ ردی کی عمدہ سے تمیز ہو جائے۔اسی سے اللہ تبارک وتعالی کا فرمان ہے: ﴿يَوْمَ هُمْ عَلَى النَّارِ يُفْتَنُوْنَ۰۰۱۳﴾[2]
’’ ہاں یہ وہ دن ہے کہ یہ آگ پر اُلٹے سیدھے پڑیں گے۔‘‘
یعنی وہ آگ میں جلائے جائیں گے۔اور کبھی لفظ ِفتنہ قرآن کریم میں آزمائش وامتحان کے معنیٰ میں بھی آیا ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ الٓمّٓۚ۰۰۱ اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ يُّتْرَكُوْۤا اَنْ يَّقُوْلُوْۤا اٰمَنَّا وَ هُمْ لَا يُفْتَنُوْنَ۰۰۲وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَلَيَعْلَمَنَّ اللّٰهُ الَّذِيْنَ صَدَقُوْا وَ لَيَعْلَمَنَّ الْكٰذِبِيْنَ۰۰۳ ﴾ [3]
’’ الٓمّٓۚ ! کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ ان کے صرف اس دعوے پر کہ ہم ایمان لے آئے ہیں، ہم اُنہیں بغیر آزمائے ہوئے ہی چھوڑ دیں گے ؟ ان سے اگلوں
[1] الإشاعة لأشراط الساعة: 94
[2] الذار یات:13
[3] العنكبوت:1تا3