کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 13
قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں كہ شق قمر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑے معجزات میں سے ہے اور اس کو آیت کے ظاہر سیاق کے ساتھ متعدد صحابہ نے روایت کیا ہے۔زجاج فرماتے ہیں:
’’بعض مخالف ملت بدعتیوں نے اس (شق قمر) کا انکار کیا ہے، یہ اس وجہ سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو اندھا کر دیا ہے۔ حالانکہ اس میں عقل کے لیے انکار ممکن نہیں،کیونکہ قمر اللہ کی مخلوق ہے، وہ اس میں جو چاہے کرے جیسا کہ آخر میں وہ اسے لپیٹ دے گا اور فنا کر دے گا۔‘‘
حافظ ابن حجر رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:
’’ جمہور فلسفیوں نے شق قمر کا انکار کیا ہے۔ ان کی دلیل یہ ہے كہ آفاقی نشانیوں میں پھٹنا اورمل جانا درست نہیں، یہی رائے ان کی معراج کی رات آسمان کے دروازوں کے کھلنے کے بارے میں بھی ہے اور اس کے علاوہ بھی قیامت کے دن سورج کو لپیٹنے کے متعلق بھی ان سے انکار منقول ہے۔‘‘
ان کا جواب یہ ہےکہ اگر وہ کافر ہیں تو اوّلاً دین اسلام کے ثبوت پر مناظرہ کریں پھر وہ ان ماہرین کےساتھ شریک ہو جائیں جواس کے منکر ہیں اور جب مسلمان بغیر تناقض کے اس کے بعض کو ثابت کر دے کہ قرآن میں قیامت کے دن پھٹنے اور مل جانے کے ثبوت پر انکار کا کوئی راستہ نہ ہو تو یہ نبی کے معجزے کے واقع ہونے کو ثابت کرتا ہے
3. حجاز کی وہ آگ جس سےبصری میں اونٹوں کے گردنیں روشن ہو گئیں
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی احادیث وضاحت کرتی ہیں کہ سرزمین حجاز سے اس آگ کانکلنا جس سے بصری شہر میں اونٹوں کی گردنیں روشن ہوئیں، علاماتِ قیامت میں سے ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لا تقوم الساعة حتى تخرج نار من أرض الحجاز تضيء أعناق الإبل ببصرى)) [1]
[1] صحیح بخاری:7118