کتاب: محدث شمارہ 352 - صفحہ 12
کے بعد آیا اور اسکے بعد کوئی نبی نہیں گویا آپ کی بعثت علاماتِ قیامت میں سے ہے۔
2.شق قمر
اللہ تعالی کا فرمان ہے: ﴿اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَ انْشَقَّ الْقَمَرُ۰۰۱....﴾ [1]
’’قیامت قریب آ گئی اور چاند ہٹ گیا، یہ اگر کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ یہ پہلے سے چلا آتا جادو ہے۔‘‘
حافظ ابن کثیر اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:﴿وَ انْشَقَّ الْقَمَرُ﴾ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا تھا جیسا کہ یہ صحیح اسانید کے ساتھ احادیثِ متواترہ میں وارد ہوا ہے۔اس امر پر علما کااتفاق ہے کہ انشقاقِ قمر کاوقوع نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہوا اور یہ آپ کے نمایاں معجزات میں سے ایک ہے۔[2]
متعدد صحیح احادیث میں وارد ہے کہ چاند نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں شق ہوا، مثلاً
1.عبد اللہ بن مسعود سے مروی ہے ،کہتے ہیں:
بينما نحن مع رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم بمنى إذ انفلق القمر فلقتين، فكانت فلقة وراء الجبل وفلقة دونه، فقال لنا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم : «اشهدوا» [3]
’’ ایک دفعہ منیٰ میں ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ اچانک چاند دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا۔ایک ٹکڑا پہاڑ کے پیچھے اور دوسرا اس کے سامنے تھا۔تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کہا:گواہ ہو جاؤ۔‘‘
2. حضرت انس کی حدیث: أن أهل مكة سألوا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم أن يريهم آية فأراهم انشقاق القمر[4]
’’ اہل مکہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ آپ ان کو کوئی نشانی دکھلائیں تو آپ نے ان کو چاند کا پھٹنا دکھایا۔‘‘
[1] سورۃ القمر:1
[2] تفسیر ابن کثیر:4/235
[3] صحیح مسلم:2800
[4] ایضاً:2802