کتاب: محدث شمارہ 351 - صفحہ 41
عورتیں بھی تکبیرات کہیں گی! جس طرح عیدین میں مردوں کو تکبیرات کہنے کا حکم ہے، عورتیں بھی اس حکم میں شامل ہیں اور عورتوں کےلیے بھی تکبیرات کہنا مستحب فعل ہے۔ اس کے مزید دلائل حسب ذیل ہیں: 1.صحیح بخاری میں ترجمۃ الباب میں مذکور ہے: وکان النساء یکبرن خلف أبان بن عثمان و عمر رضی اللہ عنہ بن عبد العزیز لیالي التشریق مع الرجال في المسجد [1] ’’اور عورتیں تشریق کی راتوں میں ابان بن عثمان اورعمر بن عبدالعزیز کے پیچھے مسجد میں مردوں کے ساتھ تکبیرات کہتی تھیں۔‘‘ تاہم عورتوں کے تکبیرات کہنے کی مشروعیت کے بارے علماء کی مختلف آراہیں: 1.مالک رحمہ اللہ اور شافعی رحمہ اللہ کا مذہب ہے کہ ایام تشریق میں نمازوں کے بعد عورتوں پرتکبیرات کہنا لازم ہے۔ 2. ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں:ایام تشریق میں عورتیں تکبیرات نہیں کہیں گی۔ 3. ابویوسف رحمہ اللہ اور محمد رحمہ اللہ کاموقف ہے کہ عورتوں کے لیے تکبیرات ایسے ہی مشروع ہیں جیسے مردوں کے لئے تکبیرات مشروع ہیں۔ [2] 4. سفیان ثوری رحمہ اللہ کی رائے ہے کہ عورتیں نماز باجماعت ادا کرنے کی صورت میں تکبیرات کہیں گی، امام احمد رحمہ اللہ نے بھی اسی قول کو احسن کہا ہے۔ 5. البتہ امام احمد رحمہ اللہ سے ایک دوسرا قول منقول ہے کہ عورتیں تکبیرات نہ کہیں، کیونکہ تکبیر ایسا ذکر ہے جس میں آواز بلند کرنامشروع ہے اور اذان کی طرح تکبیرات میں آواز بلند کرنا عورت کے لیے جائز نہیں۔ [3] اس مسئلہ میں راجح موقف یہ ہے کہ بلا تعیین و تخصیص عورتیں بھی تکبیرات کے دنوں میں ہر وقت تکبیرات کہہ سکتی ہیں، جیساکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :
[1] صحیح بخاری، کتاب العیدین، باب التکبیر أیام منیٰ و إذا غدا إلى العرفة [2] شرح ابن بطال:4/192 [3] المغنی مع الشرح الکبیر :2/248