کتاب: محدث شمارہ 351 - صفحہ 38
الأیام العشر، فاکثروا فیهن من التهلیل، والتکبیر والتحمید)) [1]
’’ ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ کے ہاں عظیم دن نہیں ہیں اور ان دنوں کے اعمال سے بڑھ کر عام دنوں کے اعمال اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب نہیں۔ سو تم ان دنوں میں تہلیل و تکبیر اور تحمید کاکثرت سے اہتمام کرو۔‘‘
2. ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( ما من أیام أفضل عند الله ولا العمل فیهن أحب إلىٰ الله عزوجل من هذه الأیام العشر، فأکثروا فیهن من التهلیل والتکبیر و ذکر الله، فإنها أیام التهلیل و ذکر الله)) [2]
’’اللہ تعالیٰ کے نزدیک ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن باقی دنوں سے افضل ہیں اور ان کے اعمال (باقی دنوں کے اعمال سے) زیادہ محبوب ہیں۔ چنانچہ ان دنوں میں تہلیل و تکبیر اورذکر کا بکثرت اہتمام کرو، کیونکہ یہ تہلیل و تکبیر اور ذکر اللہ کے دن ہیں۔‘‘
3. کان ابن عمر رضی اللہ عنہ وأبو هریرة یخرجان إلىٰ السوق في أیام العشر یکبران ویکبر الناس بتکبیرهما [3]
’’ابن عمر رضی اللہ عنہ اورابوہریرہ رضی اللہ عنہ ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں بازار میں نکل کر تکبیرات کہتے اورلوگ بھی ان کی تکبیر کے ساتھ تکبیرات کہتے تھے۔‘‘
4. ابن عباس رضی اللہ عنہ نے وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللّٰهِ فِيْۤ اَيَّامٍ مَّعْلُوْمٰتٍ کی تفسیر بیان کی ہےکہ ’ایام معلومات‘ سے مراد ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں۔
صحیح بخاری، کتاب العیدین، باب فضل العمل فی ایام التشریق ابن عباس رضی اللہ عنہ کے اس تفسیری قول سے یہ استدلال لینا کہ ذوالحجہ کے ابتدائی دس دنوں میں تکبیرات مشروع ہیں، درست
[1] مسند احمد:2/75،2/131۔ إسنادہ ضعیف، اس میں یزیدبن ابی زیاد کوفی ضعیف مدلس راوی ہے اور اس حدیث میں اس کا عنعنہ بھی ہے۔
[2] شعب الإیمان للبیہقی:3/356، ضعیف ترغیب و ترہیب:7305، إسنادہ ضعیف جداً عبداللہ بن محمد بن وہب دینوری متہم بالکذب اوریحییٰ بن عیسیٰ رملی ضعیف راوی ہے۔
[3] صحیح بخاری، کتاب العیدین، باب فضل العمل فی ایام العشر، اسنادہ ضعیف۔ یہ اثر معلق اوربےسند ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے،حافظ ابن حجر کہتے ہیں: یہ اثر مجھے مفصل سند کے ساتھ نہیں ملا اورامام بیہقی اورامام بغوی نے بھی اس اثر کو معلق روایت کیا ہے۔(فتح الباری:3/590)