کتاب: محدث شمارہ 351 - صفحہ 36
اس موقف کے قرین صواب ہونے کے دلائل حسب ذیل ہیں: 1.عمر بن سعید بیان کرتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ : کان یکبر من صلاة الفجر یوم عرفة إلىٰ صلاة العصر من آخر أیام التشریق [1] ’’عرفہ کے دن نمازِ فجر سے لےکر تشریق کے آخری دن (تیرہ ذوالحجہ) کی عصر تک تکبیرات کہتے تھے۔‘‘ 2. حکم بن فروخ بیان کرتے ہیں: ان ابن عباس کان یکبر من غداة عرفة إلىٰ صلاة العصر من آخر أیام التشریق [2] ’’ بلا شبہ ابن عباس رضی اللہ عنہ عرفہ (نو ذوالحجہ) کی صبح سے لےکر ایام تشریق کے آخری دن (تیرہ ذوالحجہ)کی نماز عصر تک تکبیرات کہا کرتے تھے۔‘‘ 3. امام اوزاعی رحمہ اللہ کا فتویٰ: ولید بن مزید بیان کرتے ہیں کہ امام اوزاعی رحمہ اللہ سے عرفہ کے دن تکبیرات کہنے کے بارے میں سوال ہوا تو اُنہوں نے کہا: یکبر من غداة عرفة إلىٰ آخر أیام التشریق کما کبّر علي وعبد الله ’’یوم عرفہ کی صبح سے لے کر ایام تشریق کے آخری دن (کی نمازِ عصر) تک تکبیرات کہی جائیں ، جیسے (ان دنوں میں )علی رضی اللہ عنہ اورعبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے تکبیرات کہی ہیں۔‘‘ [3] ضعیف روایات کی نشاندہی: یوم عرفہ کی صبح سے لے کر تیرہ ذوالحجہ کی عصر تک تکبیرات کے بارے جتنی مرفوع روایات منقول ہیں، وہ ضعیف اورناقابل اعتبار ہیں۔ 1.جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: کان رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم إذا صلّى الصبح من غداة عرفة یقبل علىٰ أصحابه فیقول: «علىٰ مکانکم» و یقول: «الله أکبر، الله أکبر، لا إله إلا الله والله أکبر ولله الحمد» فیکبر من غداة عرفة إلىٰ صلاة العصر من آخر أیام التشریق
[1] مصنف ابن ابی شیبۃ،اسنادہ صحیح [2] مستدرک حاکم :1/299، بیہقی:3/314، إسنادہ صحیح [3] مستدرک حاکم :1/300، اسنادہ حسن۔ عباس بن ولید بن مزید صادق راوی ہے