کتاب: محدث شمارہ 351 - صفحہ 35
’’یہ حدیث ’’جس میں بال اورناخن کاٹنے کی ممانعت ہے، صرف اس شخص کے ساتھ خاص ہے، جوقربانی کا ارادہ رکھتا ہے اور وہ لوگ جن کی طرف سے قربانی کی جارہی ہے، وہ چھوٹے ہوں یا بڑے، اُنہیں بال کاٹنے، مونڈنے اورناخن تراشنے کی ممانعت نہیں، کیونکہ اصل جواز ہے اورہمیں اس جواز کے خلاف کوئی دلیل معلوم نہیں۔‘‘[1]
عشرہ ذوالحجہ میں تکبیرات کا آغاز و اختتام
عشرہ ذوالحجہ میں تکبیرات کا آغاز و اختتام کب کیا جائے، اس بارے علماء کےمختلف اقوال و مذاہب ہیں:
1.احمد بن حنبل رحمہ اللہ ،ابویوسف رحمہ اللہ اورامام محمد رحمہ اللہ کاموقف ہے کہ تکبیرات کامحل عرفہ (نو ذوالحجہ) کی فجر سے لے کر ایام تشریق (تیرہ ذوالحجہ) کے آخر تک ہرنماز کے بعد ہے۔
2. عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ، عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما ،زید بن علی رضی اللہ عنہ ، امام مالک رحمہ اللہ کا قول اور امام شافعی رحمہ اللہ کا ایک قول ہے کہ تکبیرات کا وقت دس ذوالحجہ کی ظہر سے لے کر تیرہ ذوالحجہ کی فجر تک ہے۔
3. امام شافعی رحمہ اللہ کا ایک قول یہ بھی ہےکہ تکبیرات کا وقت دس ذوالحجہ کی نمازِ مغرب سے لےکر تیرہ ذوالحجہ کی فجر تک ہے۔
4. امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: تکبیرات کا وقت عرفہ، نوذوالحجہ کی فجر سے لے کر دس ذوالحجہ کی عصر تک ہے۔ [2]
5. داؤد ظاہری رحمہ اللہ ، زہری رحمہ اللہ اورسعیدبن جبیر رحمہ اللہ کا قول ہے کہ تکبیرات کا وقت دس ذوالحجہ کی ظہر تا تیرہ ذوالحجہ کے عصر تک ہے۔
راجح قول: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ عیدالاضحےٰ کے دنوں میں تکبیرات کی تعیین کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صحیح حدیث ثابت نہیں اورصحابہ کرام میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ اورابن مسعود رضی اللہ عنہ سے صحیح منقول اقوال کی رو سے راجح ترین موقف یہ ہے کہ تکبیرات کا وقت عرفہ (نو ذوالحجہ) کی صبح سے لے کر منیٰ کے آخر دن (تیرہ ذوالحجہ) کی عصر تک ہے۔ [3]
[1] فتاوٰی اللجنة الدائمة للبحوث العلمیة والإفتاء :13/500
[2] نیل الاوطار:3/333
[3] فتح الباری:2/595