کتاب: محدث شمارہ 351 - صفحہ 34
کہ جس کا قربانی کا ارادہ ہو، اس کےلیے(ان دنوں میں) بال اور ناخن زائل کرنا حرام ہے۔‘‘ [1]
بال اورناخن زائل نہ کرنے کی حکمت امام نووی رحمہ اللہ کی زبانی یوں ہے:
’’ عشرہ ذوالحجہ میں بال اورناخن نہ کاٹنےکی حکمت یہ ہےکہ قربانی کرنے والا کامل الاعضا ء هے اور اسے جہنم سے کامل الاعضا ہی آزاد کیا جائے۔‘‘[2]
بال اورناخن قطع کرنے والے پر کوئی فدیہ ہوگا؟
قربانی کا ارادہ کرنے والا شخص اگر عشرہ ذوالحجہ میں بال یا ناخن قطع کروائے تو وہ گناہ کا مرتکب ہوگا، اس لیے اس حرام عمل سے اجتناب ضروری ہے اور بدعملی کی صورت میں استغفار کرنا چاہیے، البتہ اس پر کوئی فدیہ یا جرمانہ لاگو نہیں ہوگا۔ابن قدامہ حنبلی رحمہ اللہ کہتے ہیں:
إذا ثبت هٰذا فإنه یترك قطع الشعر وتقلیم الأظفار، فإن فعل استغفر الله تعالىٰ، ولا فدیة فیه إجماعًا سوآء فعله عمدًا أوناسیًا [3]
’’جب (عشرہ ذوالحجہ میں بال اورناخن زائل کرنے کی حرمت) ثابت ہوچکی تو قربانی کرنے والے کو بال قطع کرنے اورناخن تراشنے سے باز رہنا چاہیے پھر اگر وہ اس کا گناہ کا مرتکب ہو تو اسے اللہ تعالیٰ سے استغفار کرنا چاہیے۔ نیز اس گناہ کے ارتکاب پر بالاجماع کوئی فدیہ نہیں۔ خواہ اس نے یہ کام قصداً کیا ہو یابھول کر۔‘‘
کیااس حکم میں گھر کے تمام افراد شامل ہیں؟
حقیقت یہ ہےکہ عشرہ ذوالحجہ میں بال کاٹنے اورناخن تراشنے سے صرف وہ شخص اجتناب کرے گا جوقربانی کا منتظم اور سرپرست ہے۔ باقی اہل خانہ جن کی طرف سے قربانی کی جاری ہے یاگھر کے دیگر افراد جو قربانی میں شامل ہیں، وہ اس ممانعت میں شامل نہیں کیونکہ احادیث میں قربانی کا ارادہ رکھنے اور قربانی کرنے والے شخص کے لیے ہی بال اور ناخن زائل کرنے کی ممانعت ہے، باقی افراد اس حکم میں شامل نہیں ۔ جیسا ’سعودی افتاء کونسل ‘ کا فتویٰ ہے کہ
[1] نیل الاوطار:5/119
[2] شرح النووی:13/138، نیل الاوطار:5/119
[3] المغنی لابن قدامہ مع الشرح الکبیر:11/97