کتاب: محدث شمارہ 351 - صفحہ 32
ہے۔ وہ ضعیف روایت یوں ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:
أن رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نهیٰ عن صوم یوم عرفة بعرفة [1]
’’بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات میں عرفہ کے دن کے روزہ سے منع فرمایا۔‘‘
اس میں مہدی بن حرب العبدی مجہول راوی ہے۔ مزید تفصیل کے لیے السلسلة الضعيفةنمبر404 کا مطالعہ کریں۔
عشرہ ذوالحجہ میں ممنوع کام
جو شخص قربانی کا ارادہ رکھتا ہے ، وہ ذوالحجہ کا چاند نظرآنے کے بعد نہ سر کے بال کٹوائے منڈوائے، نہ مونچھیں کتروائے، نہ زیر ناف بال مونڈے، نہ زیر بغل بال اُکھاڑے اورنہ ناخن ترشوائے،تاوقتیکہ وہ قربانی نہ کرلے۔ یہ تمام کام ایسےشخص کیلئے ناجائز و ممنوع ہیں:
1. اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إذا دخلت العشر وأراد أحدکم أن یضحی فلا یمس من شعره وبشره شیئًا )) [2]’’جب دس ذوالحجہ (یعنی ذوالحجہ کا چاند طلوع ہو) کا آغاز ہو اور تم میں سے کوئی شخص قربانی کرنا چاہے تووہ اپنے بال اورجلد کے کسی حصہ کو نہ لے (یعنی بدن کے کسی حصہ سے بال نہ اُتروائے)۔‘‘
گویا قربانی کاارادہ رکھنے والا شخص ذوالحجہ کا چاند نظر آنے کے بعد ذوالحجہ کےپہلے عشرہ میں جسم کے کسی بھی حصہ کے بال نہ کاٹے ، نہ مونڈے، نہ اُکھاڑے، نہ ہی ناخن ترشوائے، ان ایام میں یہ کام حرام ہیں۔
2. امام نووی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں:
’’بعض شافعیہ کہتے ہیں:ناخن نہ لینے کی ممانعت سے مراد ناخن تراشنا، توڑنا یا کسی بھی طریقے سے ناخن زائل کرنا ہے اوربال کاٹنےکی ممانعت سے بال مونڈنا، ہلکے کرنا، اُکھاڑنا، جلانا یا بال صفاپاؤڈر کے ذریعے زائل کرنا ہے۔ یہ تمام صورتیں ناجائز ہیں اور اس حکم میں زیر بغل، زیر ناف، سر کے بال اورمونچھیں یکساں حکم رکھتی ہیں۔‘‘ [3]
[1] سنن ابو داؤد:2440؛ سنن ابن ماجہ: 1732؛ الضعیفة:404
[2] صحیح مسلم:1977؛ سنن نسائی: 4369؛ سنن ابن ماجہ: 3149
[3] شرح النووی:13/137،138