کتاب: محدث شمارہ 351 - صفحہ 31
یہ حدیث دلیل ہے کہ یوم نحر سال کے تمام ایام سے افضل دن ہے اور امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی اسی کی تائید کی ہے۔ سوال: یوم عرفہ، جمعہ، عیدالفطر اوریوم نحر میں سے کون سا دن افضل ہے؟ جواب: علماء کا اس مسئلہ پر اتفاق ہے کہ ہفتہ کے دنوں میں سے جمعہ کا دن افضل ہے اور سال کے تمام دنوں سے یوم نحر (دس ذوالحجہ) افضل ہے۔ البتہ کچھ علماء نے یوم عرفہ کو بھی افضل قرار دیا ہے لیکن پہلا موقف راجح ہے کیونکہ اس کی فضیلت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہےکہ ’’اللہ کے نزدیک تمام ایام سے افضل دن یوم نحر (دس ذوالحجہ) پھر گیارہ ذوالحجہ ہے۔‘‘ نیز یہ دن اس لیےبھی فضیلت کا حامل ہے کہ اس میں مزدلفہ کا وقوف، جمرہ عقبہ کو رمی کرنا، قربانی، حلق اور طوافِ افاضہ جیسی عظیم عبادات کا اہتمام ہوتا ہے اورباتفاق علماء یہ سال بھر کی افضل عبادات ہیں جو اس مبارک دن میں انجام پذیر ہوتی ہیں۔ [1] یوم عرفہ کا روزہ، میدانِ عرفات میں یوم عرفہ کا روزہ میدانِ عرفات میں مکروہ ہے کیونکہ اس دن مشقت طلب مناسک ادا کرنا ہوتے ہیں جن کی حالت ِروزہ میں انجام دہی کافی مشکل ہے۔ لہٰذا حجاج کرام کے لیے یوم عرفہ کا روزہ ترک کرنا بہتر ہے۔ نیز عرفات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم عرفہ کا روزہ چھوڑنا بھی اس عمل کے مکروہ ہونےکی دلیل ہے۔ 1.اُم الفضل بنتِ حارث رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں: شك الناس یوم عرفة في صوم النبي صلی اللہ علیہ وسلم فبعثتُ إلىٰ النبی بشراب فشربه [2] ’’عرفہ کے دن لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے میں شک کیا (کہ نہ معلوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا ہے یا نہیں؟) تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف (حقیقتِ حال سے واقفیت کے لیے) مشروب (دودھ) بھیجا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نوش فرمایا۔‘‘ 2. نیز جس روایت میں عرفات میں یوم عرفہ کی ممانعت ہے، وہ کمزور اورناقابل احتجاج
[1] فتاویٰ ابن تیمیہ :25/288 [2] صحیح بخاری:1658؛ صحیح مسلم: 1123