کتاب: محدث شمارہ 351 - صفحہ 24
راہ ِجہاد میں سواری کے لیے پیش کرے کے برابر ثواب ہے اورجب ترویہ (آٹھ ذوالحجہ) کا دن ہو (اس دن کے روزے کاثواب) ایک ہزار گردن، ایک ہزار قربانی کے اونٹ اور ایک ہزار گھوڑے جو تو راہِ جہاد میں سواری کے لیےوقف کرے، کے برابر ثواب ہے اور عرفہ (نو ذوالحجہ) کا دن یہ (اس دن کے روزے کا اجر) دو ہزار گردن آزاد کرنے، دو ہزار اونٹ قربان کرنے اوردو ہزار گھوڑے جو جہاد کےلیےوقف ہیں، کے برابر اور دو سال کے گزشتہ روزوں اوردو سال کے آئندہ روزوں کے برابر اجر وثواب ہوگا۔‘‘
امام ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں:’’یہ حدیث موضوع کی قبیل سے ہے اور اس کا راوی محمد بن عمر المحرمی بہت ہی جھوٹا شخص ہے۔‘‘[1]محمد بن عمر المحرمی متروک و کذاب راوی ہے۔[2]
ابوحاتم کہتے ہیں: ’’یہ بہت ہی کمزور راوی ہے اور ابن معین کہتے ہیں، یہ حدیث میں کچھ حیثیت کا مالک نہیں۔ ‘‘
عشرہ ذوالحجہ افضل ہے یا رمضان المبارک کا آخری عشرہ؟
ان دونوں عشروں کی افضیلت کے متعلق کتاب و سنت میں متعدد دلائل آتے ہیں۔ اب ان میں سے افضل عشرہ کون سا ہے تو اس بارے صحیح اور درست موقف یہ ہےکہ سال بھر کے دنوں سے عشرہ ذو الحجہ افضل ہے اور سال بھر کی راتوں میں سے رمضان کی آخری دس راتیں افضل ہیں۔ اس بارے میں امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا فتویٰ بڑا ممدومعاون ہے:
’’سوال: عشرہ ذی الحجہ اور رمضان کے آخری عشرہ میں سے کون سا افضل ہے؟
جواب: ذوالحجہ کے ابتدائی دس دن، رمضان کے آخری دس دنوں سے افضل ہیں اوررمضان کے آخری عشرہ کی راتیں ذوالحجہ کی دس راتوں سے افضل ہیں۔
حافظ ابن قیم رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: ’’جب فاضل اور سمجھدار شخص اس جواب پر غوروخوض کرے گا تو وہ اسے شافی و کافی پائے گا کیونکہ ذوالحجہ کے دس دنوں کے علاوہ ایام کے اعمال اللہ تعالیٰ کو دس ذوالحجہ کے اعمال سے زیادہ محبوب نہیں اور ان ایام میں یومِ عرفہ، یوم نحر اور یوم ترویہ بھی ہیں (جو خاص فضیلت کے حامل ہیں) اور رمضان کی آخری دس راتیں شب بیداری کی راتیں ہیں جن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] کتاب الموضوعات: 2/560
[2] میزان الاعتدال:3/669