کتاب: محدث شمارہ 351 - صفحہ 22
2. البتہ ایسا مجاہد جو مال و جان لے کر غلبہ اسلام کے لیے دشمنانِ دین کے خلاف برسرپیکار ہے اورراہِ جہاد میں تن من دھن قربان کردے، اس کا یہ عمل عشرہ ذو الحجہ میں کئے گئے عمل کے برابر یا اس سے افضل ہے۔
عشرہ ذو الحجہ کے فضائل کے متعلق ضعیف روایات
عشرہ ذو الحجہ کے متعلق کتاب و سنت سے صحیح دلائل پیچھے بیان ہوچکے ہیں۔ البتہ ان اَیام کے فضائل میں کچھ ضعیف و موضوع روایات بھی ہیں جنہیں بیان کرنے اور ضبط ِتحریر میں لانے سے گریز کرناچاہیے کیونکہ ضعیف موضوع روایت سے نہ تو کوئی فضیلت و منقبت ثابت ہوتی ہے اورنہ ہی کوئی شرعی مسئلہ کشید ہوتا ہے ، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف جھوٹی روایت منسوب کرنے کی وجہ سے واعظ ومبلغ گناہ گار اور شدید وعید کا مرتکب ٹھہرتا ہے۔ ذیل میں عشرہ ذو الحجہ کے فضائل کے متعلق کچھ ضعیف و موضوع روایت پیش خدمت ہیں:
1. سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( من صام العشر فله بکل یوم صوم شهر، وله بکل یوم الترویة سنة وله بصوم یوم عرفة سنتان)) [1]
’’جس نے عشرہ ذی الحجہ کے روزے رکھے، اس کے لیے ہر دن کے عوض ایک مہینے کے روزوں، یوم ترویہ(آٹھ ذی الحجہ) کے بدلے ایک سال کے روزوں اوریوم عرفہ کےبدلے دو سال کے روزروں کا ثواب ہے۔‘‘
یہ حدیث موضوع ہے جیساکہ ابن جوزی نے اسے ’الموضوعات‘میں بیان کیا ہے۔[2]
2. ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( ما من أیام أحب إلىٰ الله أن یتعبد له فیها من عشر ذی الحجة يعدل
[1] کتاب الموضوعات لابن الجوزی:1137
[2] حافظ ابن جوزی بیان کرتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح نہیں۔سلیمان تیمی کہتے ہیں کہ اس حدیث کی سند میں محمد بن سائب کلبی کذاب راوی ہے۔ (کتاب الموضوعات:2/566) امام بخاری کہتے ہیں: ’’کلبی کو یحییٰ بن معین اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے متروک قرار دیا ہے۔‘‘ اس کے بعد امام بخاری علی عن یحییٰ عن سفیان کی سند سے بیان کرتے ہیں کہ سفیان نےبیان کیا کہ مجھے کلبی نے کہا: کل ما حدثتك عن أبي صالح فهو کذب.... ’’میں تجھے ابوصالح سے جوبھی حدیث بیان کروں وہ جھوٹ ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال:3/577)
اور سند مذکور میں کلبی ابو صالح سے روایت کررہے ہیں جو اُن کی اپنی زبانی کذب و افترا ہے۔