کتاب: محدث شمارہ 351 - صفحہ 20
احكام وشرائع فاروق رفیع [1] عشرہ ذوالحجہ کے فضائل و مسائل ذوالحجہ کا مہینہ اِسلامی تاریخ میں ممتاز اہمیت کا حامل ہے اور بعض خصائص کی وجہ سے اس کی اہمیت دیگر مہینوں سے زیادہ ہے، ملاحظہ فرمائیے: 1.حرمت کامہینہ ذوالحجہ حرمت والا مہینہ ہے۔ اس اعتبار سے اس کا احترام کرنا، باہمی جنگ و جدل سے گریز کرنا، حتیٰ کہ اگر دشمن حملہ آور نہ ہو تو ان سے بھی جنگ میں پہل کرنا حرمت والے مہینوں میں جائز نہیں۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِيْ كِتٰبِ اللّٰهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ1 ذٰلِكَ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ1ۙ۬ فَلَا تَظْلِمُوْا فِيْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ﴾ [2] ’’بے شک اللہ کے نزدیک اللہ کی کتاب میں مہینوں کی گنتی بارہ مہینےہے، جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کوپیدا کیا، اس میں سے چار حرمت والے ہیں۔ یہی سیدھا دین ہے سو ان میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو۔‘‘ یہ آیت دلیل ہے کہ چار مہینے حرمت والے ہیں۔ ان مہینوں کی وضاحت اس حدیث میں بیان ہوئی ہے۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((«إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمواتِ والأَرْض: السَّنةُ اثْنَا عَشَر شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُم: ثَلاثٌ مُتَوَالِيَات: ذُو الْقعْدة وَذو الْحِجَّةِ، والْمُحرَّم، وَرجُب مُضَرَ الّذي بَيْنَ جُمادَي وَشَعْبَان)) [3] ’’زمانہ گھوم کر (مہینوں کی ترتیب کی) اس ہیئت میں آگیاہے جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیاتھا۔ سال بارہ مہینےکا ہے جن میں سے چارمہینے حرمت
[1] ریسرچ سکالر مجلس التحقیق الاسلامی، لاہور [2] التوبۃ:9/36 [3] صحیح بخاری:4662