کتاب: محدث شمارہ 350 - صفحہ 28
واقعات پر مشتمل ایک تفصیلی مضمون[1] کچھ عرصہ قبل تحریر کیا تھا، تفصیل کے شائقین اس کی طرف رجوع کریں۔ ان احادیث کی رو سے شاتمانِ رسول: کعب بن اشرف، عبد اللہ بن خطل،اس کی لونڈیاں،مقیس بن صبابہ ،عبد اللہ بن سرح اورابو رافع یہودی وغیرہ کی طرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود مہمات روانہ کیں اور اپنی دعاؤں اور نگرانی میں اُنہیں بھیجا۔ سیدنا خالد بن ولید، سیدنا زبیر اور سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہم وغیرہ کو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باقاعدہ یہ کہہ کر شاتمان رسول کو قتل کرنے کی دعوت دی کہ میرے دشمن سے کون مجھے بچائے گا؟ نابیناصحابی، عمیر بن اُمیہ، عمرفاروق، عمیر بن عدی خطمی اور ابن قانع وغیرہ کے معاملات آپ کے سامنے آئے اور شتم رسول کی بنا پر آپ نے ان واقعات میں مقتولین کے خون کو نہ صرف رائیگاں قرار دیابلکہ صحابہ کی تعریف بھی کی۔پیچھے ذکر کردہ شبہات کے تناظرمیں مسئلہ شتم رسول کی شرعی حیثیت بالاختصار ملاحظہ فرمائیے:
1.سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی حدیث اس باب میں بالکل صریح اور اُصولی ہے۔امام نسائی نے اپنی سنن نسائی کی کتاب تحریم الدم کے باب حکم في من سبّ النبي صلی اللہ علیہ وسلم میں سيدنا ابو برزہ اسلمی سے اس واقعہ کو روایت کیا ہے:
قَالَ غَضِبَ أَبُو بَكْرٍ عَلىٰ رَجُلٍ غَضَبًا شَدِيدًا حَتَّى تَغَيَّرَ لَوْنُهُ قُلْتُ: يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللهِ! وَاللَّهِ لَئِنْ أَمَرْتَنِي لَأَضْرِبَنَّ عُنُقَهُ فَكَأَنَّمَا صُبَّ عَلَيْهِ مَاءٌ بَارِدٌ فَذَهَبَ غَضَبُهُ عَنْ الرَّجُلِ قَالَ: ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ أَبَا بَرْزَةَ وَإِنَّهَا لَمْ تَكُنْ لِأَحَدٍ بَعْدَ رَسُولِ اللهِ صلی اللہ علیہ وسلم
’’ایک بار سیدنا ابوبکر ایک شخص پر انتہائی ناراض ہوئے، حتیٰ کہ آپ کے چہرے کا رنگ متغیر ہوگیا۔ میں نے کہا : اے رسول اللہ کے خلیفہ! واللہ اگر آپ مجھے حکم دیں تو میں اس کی گردن مار دوں۔ [یہ بات سن کر] گویا ان [ابوبکر صدیق] پر ٹھنڈا پانی بہا دیا گیا ہو اور اس شخص سے آپ کا غصہ جاتا رہا اور فرمانے لگے: ابوبرزہ! تیری ماں تجھے گم پائے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کی گستاخی پر اس کو قتل کرنے کی سزا نہیں ۔‘‘
دوسر ی روایت میں یہ بھی آتاہے کہ یہ بات کہہ کر ابوبرزہ گھر کو چلے گئے۔ سیدنا ابوبکر نے ان کو گھر سے بلایا او رپوچھا کہ اگر میں تمہیں حکم دیتا تو تم اس کو قتل کردیتے؟
[1] دیکھئے ماہنامہ محدث ، شمارہ مارچ 2008ء ’احادیث میں توہینِ رسالت کے واقعات اور گستاخِ رسولؐ کی سزا‘ جلد۴۰/عدد۳... ص ۶۱ تا۷۵