کتاب: محدث شمارہ 350 - صفحہ 23
تحقیق وتنقید ڈاکٹر حافظ حسن مدنی ’مسئلہ توہین رسالت‘ پرمتجدّدانہ موقف کا جائزہ حنفیت کے نام پر غامدیّت کا پرچار ماہ نامہ ’الشریعہ‘کے شمارہ جون 2011ء میں قانون توہین رسالت کے بارے میں بعض ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ ان ترامیم کی اشاعت سے قبل، اسی مجلّہ کے متعدد مضامین میں فقہ حنفی کے بارے میں جدید تحقیق بھی شائع ہوئی ہے۔ جبکہ مجلّہ ہذا کے مدیر محترم بھی ’توہین رسالت کا مسئلہ‘کے نام سے ایک مستقل کتابچےمیں اس معاملے پر فقہ حنفی کی تفصیلی تحقیق پیش کرچکے ہیں۔ اس مضمون میں یہ جائزہ لیا جائے گا کہ فقہ حنفی کی نئی تحقیق کی اساس جن نظریات کو بنایا گیا ہے، کیا وہ فقہ حنفی کا مقصد ومدعا ہیں بھی یا نہیں؟ اور اپنی تحقیق میں اُنہوں نے اس موضوع کے حوالے سے جو بعض دعوے کئے ہیں، کیا وہ دعوے تحقیقی طور پر درست ہیں؟ مزید برآں آخر میں اس امر کا بھی جائزہ لیا گیا ہے کہ اگر یہ ترامیم فقہ حنفی سے ماخوذ نہیں تو پھر پیش کی جانے والی ان ترامیم کا اصل مصدر وماخذ کیاہے اور اس کے مجوّز محترم کے پیش نظر وہ کونسے رجحانات ہیں جنہوں نے اُنہیں یہ موقف شائع کرنے پر مجبور کیا۔دوسرے لفظوں میں مضمون نگار کے اپنے موقف کی اساس کیا ہے اور وہ کس نقطہ نظر کے حامی ہیں جس کی بنا پر وہ ایسی ترامیم متعارف کرا رہے ہیں۔ یادر ہے کہ ان ترامیم کی اشاعت سے قبل اُنہوں نے حنفی موقف میں اضطراب کی اشاعت کی اور اسے اپنے مخصوص نقطہ نظر سے دیکھنے کی کوشش کی۔ حالانکہ مضمون نگار کا اصل موقف جو اُنہوں نے اپنے کتابچہ میں صراحت سے لکھا ہے، احناف کی موجودہ تعبیر وتوجیہ سے بہر حال مختلف ہے۔ان ترامیم میں وہ احناف کے نمائندہ ہونے کی بجائے اس گروہ کی نمائندگی کرتے ہیں جو رجم کو بھی حدِ شرعی ماننے سے منکر ہے۔حد رجم کی شرعی حیثیت سے انکار پرمبنی منکرین حدیث کے اس موقف کی ماضی میں بھی علماے احناف سمیت جمیع اہل علم قوی دلائل سے تردید کرچکے ہیں اور اس پر کئی کتب منظر عام پر آچکی ہیں۔