کتاب: محدث شمارہ 350 - صفحہ 17
انتہائی قابل افسوس ہے! [1] اس باب میں فقہ حنفی کا معتبر موقف کیا ہے؟ راقم نے بغور ان مضامین کا مطالعہ کیا ہے جنہیں زیر نظر مجلہ میں شائع کیا جاتا رہا۔ ان مضامین میں کتاب وسنت کی ترجمانی کی بجائے فقہ حنفی کے تاریخی موقف کی تحقیق پیش کی گئی ہے کہ وہ امر واقعہ میں کیا تھا اورکیا نہیں؟ بہت مناسب ہوتا کہ اصل مسئلہ پر اتنی دادِ تحقیق دینے کی بجائے یہی توجہ قرآنِ مجید اور احادیث نبویہ سے استدلال پر صرف کی جاتی تاکہ یہ محنت جملہ اہل اسلام کے لئے مفید وبامقصد ہوتی۔ یا کم ازکم فقہ حنفی کے دلائل اور جرم اہانت ِرسول کے سلسلے میں حنفی فقہا کے تجزیۂ جرم کو ہی پیش کردیا جاتا ہے، لیکن اس کی بجائے صرف فقہ حنفی کے موقف کا تاریخی تعین ایک بہت جزوی نکتہ ہے۔ جہاں تک حنفی موقف کی بات ہے تو اس کے تعین میں خود مضمون نگار نے بے انتہا اضطراب کی نشاندہی کی ہے حتیٰ کہ بعض حنفی فقہا میں اس معاملے پر واضح تضاد بھی نظر آتا ہے۔یہ اضطراب اس موضوع پر لکھی جانے والی کتب سے لے کر مضامین و مقالات میں بھی موجود ہے۔ مزیدبرآں جب قومی سطح کی کسی قانون سازی کی بات ہو تو اس میں محض فقہ حنفی کی بناپر قانون کی نظر ثانی کا مطالبہ فکری ترجیح اور فقہی جبر کا شائبہ دیتا ہے۔ فقہ حنفی کےحقیقی یا معتبر موقف کے بارے میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ وہ اس سے بالکل مختلف ہے جسے مضمون نگار نے اپنے مضامین میں پیش کیا ہے، جیساکہ اس پر راقم کا ایک تفصیلی مضمون اسی شمارے میں شائع ہورہا ہے۔
[1] قانون امتناع توہین رسالت کے بارے میں حکومتی رجحان اور تازہ اقدام اس خبر سے واضح ہوتا ہے جو روزنامہ ’ڈان‘ میں 24 جون 2011ء کو شائع ہوئی کہ ’’حکومت ِپاکستان نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں اقوام متحدہ کے ’کنونشن برائے عدم تشدد‘ UN Convention against Torture کی دفعات 3،4،6،12،13،16 کے خلاف اپنے تحفظات واپس لے کر ان کے نفاذ اور پابندی کی منظوری دے دی ہے۔ واضح رہے کہ دفعہ نمبر 6 پاکستان میں توہین رسالت پر سزائے موت کے نفاذ پر بعض سنجیدہ رکاوٹیں کھڑی کرتی ہے جبکہ دفعہ نمبر 3کے ذریعے پاکستان میں خاندانی نظام کے ڈھانچہ کو محدود کرنے، مروجہ قانونِ شہادت اور صدر کے لئے مسلمان ہونے کی شرط وغیرہ پر اثرات عائد ہوتے ہیں۔ اسی طرح قادیانیوں کے پاکستان میں اسلامی تشخص وغیرہ پر بھی نظرثانی کی توقع ہے۔‘‘ معلوم ہوا کہ حکومت خود عالمی اداروں سے توہین رسالت کی سزا ے موت دینےکے خلاف معاہدے کررہی ہے۔اس کے بعد ہماری آنکھیں کھل جانی چاہئیں!