کتاب: محدث شمارہ 35 - صفحہ 6
جائزے
ایٹمی توانائی کی اتنی ارزانی اور مسلم تہی دامن؟ اُف
’’اب بھارت جیسا بنیا‘‘ بھی ایٹمی شاہسواروں میں شامل ہو گیا ہے۔ اس نے اپنے ان سائنسدانوں کو واپس لانے کی ایک سکیم بھی بنا لی ہے جو بیرون ملک چلے گئے ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ایٹمی بھٹی میں مزید آب و تاب پیدا کرنے کے منصوبے کی تکمیل میں مصروف ہے۔
دنیا میں ایٹمی طاقت بننا اب کوئی مسئلہ نہیں رہا، جن سیاسی رہنماؤں کو اپنی کرسی سے اپنی قوم کا مستقل زیادہ عزیز ہوتا ہے وہ اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں رہ سکتے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ اب شلغم اور آلوؤں کی طرح ایٹم بموں کی بھی ریل پیل ہونے کو ہے۔ کیونکہ دنیا کی ہر قوم اپنی ہمسایہ اقوام سے بدگمان بھی ہے اور ان پر دھونس جمانے کی خواہاں بھی۔ ویسے بھی پہلی جن عظیم پانچ ایٹمی طاقتوں کو ایٹمی توانائیوں پر کنٹرول حاصل ہے، ان کی اجارہ داری کی وجہ سے کمزور اقوام کا جو حشر ہوا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے یہ فیصلہ کر لیا ہے کہ اب ان کے رحم و کرم پر رہنا بڑی حماقت ہے۔ اس لئے ایٹمی طاقت بننے کا جنوں روز افزوں ہے مگر ایٹمی توانائی کی اتنی ریل پیل کے باوجود مسلم تہی دامن ہے، صرف ایٹمی اسلحہ کا یہاں رونا نہیں، عام قسم کے اسلحہ کے لحاظ سے بھی خود کفیل نہیں ہے، اسلحہ کی بھیک مانگتا ہے اور بالکل منگتوں جیسا اس کا حال ہے۔ جس کا جی چاہتا ہے کچھ دے دیتا ہے جس کا دل چاہتا ہے ’’معاف کرو‘‘ کہہ کر ٹال دیتا ہے۔ ہمارے نزدیک یہ وہ رسوائی ہے جس سے پوری ملت اسلامیہ کی پیشانی داغدار ہے۔ اس لئے نہیں کہ مسلمان اپنی عسکری طاقت اور جنگی طاقت پوری کرنے کے قابل نہیں رہے بلکہ صرف اس لئے کہ وہ ’’مسلم‘‘ نہیں رہے۔ متحد نہیں رہے۔ انکو اپنی حت ملی کا احساس نہیں رہا، اپنی علاقائی حدود میں محور ہیں۔ حدود فراموش وسائل رکھنے کے باوجود، ان سے استفادہ کرنے کا سلیقہ نہیں رکھتے اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ان کے ہاں جو قیادت برپا ہے وہ کافی حد تک نا اہل ہے۔ جو قابض ہیں، وقت پاس کرتے ہیں۔ قوم کی خدمت نہیں کرتے، ورنہ کیا نہیں ہو سکتا؟
وقت اور حالات کی ترشی سے اگر اب بھی ان کا نشہ دور نہ ہوا تو کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ کل ان کا کیا بنے؟ اس لئے ہر ملک کے عوام اور خواص کی عافیت اسی میں ہے کہ وہ اپنے ان سیاسی گرؤوں کو فعال بنائیں، حرکت میں نہ آئیں تو ان کو بدل دیں۔ امت مسلمہ کا مقام اعداء اللہ کے نیچے لگ کر چلنا نہیں بلکہ ان پر چھا کر ان کو لے کر چلنا ہے، بھیک مانگنا نہیں۔ منگتوں کو دینا ہے۔ صید زبوں ہو کر جینا نہیں، صیاد بن کر دشمنانِ خدا کو شکار کرنا ہے۔﴿وَأَنْتُمُ الْأَعْلَوْنَ إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ ﴾