کتاب: محدث شمارہ 35 - صفحہ 47
(۵)
نام کتاب : ایک لمحہ فکریہ
تالیف : عبد الحمید صدیقی و نعیم صدیقی
قیمت : ۴۰ پیسے
صفحات : ۴۰
ناشر : مکتبہ معاویہ، ۶/۱۱ بی ون ایریا، لیاقت آباد کراچی نمبر ۱۹
اعلانِ تاشقند کے بعد مایوس کن فضا میں ’حزبِ اختلاف‘ نے لاہور میں ’نیشنل کانفرنس‘ بلائی تھی۔ جس میں مشرقی و مغربی پاکستان کے آٹھ سو مندوبین نے شرکت کی تھی۔ اس کانفرنس میں جناب نعیم صدیقی نے فکر انگیز تقریر کی تھی کہ جذبات کے ساتھ ساتھ ٹھنڈے دل سے حالات کا جائزہ لیا جائے۔ ان کی یہ تقریری بے حد پسند کی گئی تھی۔
مارچ ۱۹۶۶ء میں عبد الحمید صاحب نے ’ترجمان القرآن‘ میں کانفرنس اور حالات کا تجزیہ کیا تھا۔ ’مکتبہ معاویہ‘ نے افادۂ عام کی خاطر نعیم صدیقی صاحب کی تقریر او عبد الحمید صاحب کا مقالہ یکجا شائع کیا ہے۔
آج بنگلہ دیش کی منظوری کے بعد ہمارے ملک کی سیاسی فضا میں وہی ہیجان اور کھچاؤ پایا جاتا ہے جو معاہدہ تاشقند کے بعد تھا۔ ان حالات میں یہ کتابچہ اہل علم و نظر کے لئے واقعی ایک لمحہ فکریہ ہے۔
(۶)
نام کتاب : رجب کے کونڈوں کی حقیقت
صفحات : ۳۲
قیمت : ۴۰ پیسے
ناشر : مکتبہ معاویہ، ۶/۱۱ بی ون ایریا، لیاقت آباد کراچی نمبر ۱۹
بعض نادان اہل سنت میں یہ رسم ہے کہ ۲۱ رجب کی شب کو میدہ، شکراور دودھ گھی وغیرہ ملا کر ٹکیاں پکائی جاتی ہیں اور ان ٹکیوں پر امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کی فاتحہ پڑھی جاتی ہے اور ۲۲ رجب کی صبح عزیز و اقارب کو بلا کر کھلائی جاتی ہیں۔ اس رسم سے مقصود یہ ہے کہ اس طرح حاجات حل ہو جاتی ہیں۔
زیر نظر کتابچہ میں بتایا گیا ہے کہ یہ ایک بدعت ہے اور دشمنانِ صحابہ رضی اللہ عنہم نے اسے رائج کیا ہے۔ ۲۲ رجب حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کا یوم وفات ہے اور دشمنانِ صحابہ رضی اللہ عنہم کونڈوں کا اہتمام کر کے درحقیقت خوشی مناتے ہیں جس میں نادان اہل سنت بھی شامل ہو جاتے ہیں۔
کتابچہ کے آغاز میں علمائے اہلِ سنت کے فتاویٰ شامل ہیں جنہوں نے اس رسم کو بدعت قرار دیا ہے۔