کتاب: محدث شمارہ 35 - صفحہ 38
امام جعفر صادق نے فرمایا! اے سلیمان! تم لوگ ایسے دین پر ہو جو اسے چھپائے گا، اللہ اس کو عزت بخشے گا اور جو اسے عام کرے گا اللہ اسے ذلیل کرے گا۔ بھلا جس مذہب کی بنیاد ’چھپانے‘ پر ہو، وہ بھی سر بلند کر کے چلنے کا دعویٰ کر سکتا ہے۔ خدا جانے اندر خانے وہ کیا قباحتیں ہیں جن کو چھپانے کے لئے قوم کو خدا کا واسطہ دیتے رہتے ہیں؟ من تمتع مرۃ درجته کدرجة الحسن ومن تمتع مرتين درجته كدرجة الحسين ومن تمتع ثلاث مرات درجة كدرجة علي ومن تمتع اربعة درجته كدرجتي (منھج الصادقين ص ۲۵۸) یعنی نبی کا (معاذ اللہ) ارشاد ہے کہ جس شخص نے ایک دفعہ متعہ کیا، اس کو حضرت حسن کا مرتبہ ملے گا، جس نے دو دفعہ کیا اسے حضرت حسین کا، جس نے تین بار کیا اسے حضرت علی اور جس نے چار مرتبہ کیا اس کو میرا درجہ ملے گا۔ ؎ نقلِ کفر کفر نہ باشد، بہرحال غور کر لیجئے! ايسی باتيں كر كے ان لوگوں نے خود بزرگوں کی کس قدر توہین کی ہے۔ پھر یہ لوگ کس بازار کو سجانے کی دعوت دے رہے ہیں؟ اس کا اندازہ خود کر لیجئے! الغرض! مسٹر غیاث الدین صاحب ادھر ادھر کی باتوں میں وقت ضائع کرنے کے عادی ہیں۔ ہم نے کچھ اصولی باتوں کا ذکر کیا ہے اگر یہ طے ہو جائیں تو بات طے ہو سکتی ہے۔ باقی رہیں بے سرو پا ان کی لن ترانیاں؟ سو ہم ان سے بیزار ہیں۔ ان کی ان غیر ذمہ دارانہ تحریروں کو پڑھ کر ہم نے اب یہ تہیہ کر لیا ہے کہ ان کی ان عامیانہ باتوں کا جائزہ نہ لیا جائے۔ کیوں کہ یہ لوگ وقت بہت ضائع کرتے ہیں۔ تحقیقی اور سنجیدہ گفتگو سے بالکل غیر مانوس ہیں اس لئے ہم آج سے ان کو الوداعی سلام کہتے ہیں۔