کتاب: محدث شمارہ 35 - صفحہ 36
اما اعتقادھا مشائخنا فی ذلک فی الظاھر من ثقة الاسلام من يعقوب الكليني انه يعتقد التحريف والنقصان
تحریف قرآن کے بارے میں ہمارے بزرگوں کا اعتقاد یہ ہے کہ ثقۃ الاسلام امام کلینی کے کلام سے ظاہر ہے کہ وہ اس میں تحریف اور کمی ہو جانے کے قائل تھے۔
اسی سلسلہ کی روایات بیان کر کے تفسیر صافی میں لکھا ہے کہ:
المستفاد من جمیع ھذہ الاخبار وغیرھا من الروایات من طریق اھل البیت ان القراٰن الذی بین اظھرنا لیس بتامه (تفسیر صافی مقدمه سادسه مطبوعه طھران ص ۱۳۰)
ان روایات اور ان کے سوا اور روایات جو طریق اہلِ بیعت سے مروی ہیں ان کا خلاصہ یہ ہے کہ یقین کیجئے! جو قرآن اس وقت ہمارے سامنے ہے وہ پورا نہیں ہے۔‘‘
علامہ خلیل قزوین لکھتے ہیں:
دعوئے ایں کہ قرآن ہمیں است کہ در مصاحف مشہورہ است خالی از اشکال نیست (صافی ترجمہ کافی فصل القرآن ص ۷۵، ۶)
یہ دعوے (جو علامہ شریف مرتضی نے موجودہ قرآن کو صحیح سمجھنے کے لئے پیش کیا ہے) کہ قرآن اسی قدر ہے جو مصاحب مشہورہ میں ہے۔ محلِ نظر ہے۔ یعنی شیعوں میں سے شریف مرتضیٰ قرآن کو جو پورا سمجھتا ہے۔ وہ جمہور شیعہ کے مسلک کے خلاف ہے۔
عن ابی جعفر قال لولا انه زِيد في كتاب اللّٰه ونقص ما خفي حقنا علي ذي حجي
حضرت امام باقر فرماتے ہيں كہ اگر قرآن ميں كمی بیشی نہ کی گئی ہوتی تو ہمارے حقوق کسی عقلمند انسان سے پوشیدہ نہ رہتے۔ تفسیر صافی میں ہے۔
انھم اثبتوا فی الکت ما لم یقل اللّٰه لیلبسوا علی خلیقة (مقدمہ سادسہ مطبوعہ طھران ص ۱۰.۱۱)
انہوں (صحابہ) نے کتاب (قرآن) میں وہ کچھ لکھ دیا ہے۔ جو اللہ نے انہیں کہا تاکہ خلق خدا کو گمراہ کر سکیں۔
علامہ نوری طبرسی فصل الخطاب (مطبوعہ ایران ص ۹۷) میں لکھتے ہیں:
فحجیه عن اعینھم وکان عند ولدہ.... وھو عند الحجة عجل اللّٰه خروجه یظھرہ للناس بعد ظھورہ ویامرھم بقراته وھو مخالف لھذا القراٰن الموجود من حيث التاليف وترتيب السور والايات بل الكلمات ايضاجھة الزياده والنقصية وحيث ان الحق مع علي عليه السلام وعلٰي مع الحق خفي القراٰن الموجود تفسير من جھتين وھو المطلوب (فصل الخطاب ص ۹۷)
تو انہوں (علی رضی اللہ عنہ) نے اس کو لوگوں سے چھپا لیا اور وہ قرآن ان کی اولاد کے پاس رہا..... اور اب وہ امام مہدی کے پاس ہے۔ اللہ اسے جلدی لائے، وہ اپنے ظہور کے بعد اس کو نکالیں گے۔ اور لوگوں سے اس کے پڑھنے کو کہیں گے۔
اور وہ قرآن موجودہ قرآن کے مخالف ہے، تالیف سورتوں کی ترتیب، آیات بلکہ الفاظ تک، سب کے مخالف