کتاب: محدث شمارہ 35 - صفحہ 32
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت کے حق میں حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ دست بردار ہو گئے۔ غالباً شیعوں کے نزدیک یہ ایک سنگین بات ہے۔ اس کے علاوہ تاریخ ابن کثیر میں ہے کہ حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہدِ خلافت میں حضرت حسین، حضرت حسن، کے ہمراہ ان کے پاس آیا کرتے تھے۔ اور وہ گراں قدر عطیات سے نوازے جاتے تھے۔ شرح ابن ابی الحدید جلد دوم (شیعہ) میں ہے کہ: معاویہ دنیا میں پہلے شخص تھے۔ جنہوں نے دس دس لاکھ درہم عطا کئے اور ان کے فرزند (یزید) پہلے شخص ہیں جنہوں نے اسے دگنا کر دیا۔ حضرت کے بیٹوں امام حسن اور حسین کو ہر سال عطا ہوتے تھے۔ (شرح ابن ابی الحدید) پھر ان کی باہم رشتہ داریاں تھیں (مثلاً) امام حسین کی بھتیجی اور حضرت جعفر طیار کی صاحب زادی سیدہ اُم محمد یزید کے عقد میں تھیں اور امام حسین کی زوجہ محترمہ امیر معاویہ کی حقیقی بھانجی تھیں۔ (شاہکار رسالت ص ۴۵۶) گو ہم ان باتوں کو شیعوں کے نظریہ کے مطابق غلط نہیں سمجھتے لیکن شیعوں کو سوچنا چاہئے کہ جو امور ان کے نقطہ نظر سے کفر و اسلام کا مسئلہ میں ظاہر ہے، ان کا ارتکاب ان کے نقطۂ نظر سے ان کی عصمت کے خلاف ہی ہو گا اور ہونا چاہئے۔ امام جعفر صادق حضرت حسن پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ: لو توفی الحسن بن علی علی الزناء والرباء وشراب الخمر کان خیرا مما توفی علیه (احتجاج طبری ص ۱۹) اگر حسن بن علی زنا، بیاج اور شراب نوشی کے مرتکب ہو کر مرتے تو اس سے بہتر تھا، جس (حالت) پر اس نے وفات پائی۔ ظاہر ہے یہ خلافت سے دستبرداری کی طرف اشارہ ہے۔ اگر یہ بات ہے تو پھر عصمت کہاں؟ رجال کشی سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے آئمہ عوام کو جھوٹ مسائل بتایا کرتے تھے۔ فاجابه فیھا بخلاف الجواب الاول (رجال کشی) بلکہ حضرت امام جعفر صادق کا یہ قول نقل کرتے ہیں کہ: خذ بما فيه خلاف العامة (روي عمر بن الحنظلة خذ بما خالف العامة ودع ما وافقھم (كافي كليني) جو اکثریت کے خلاف جائے وہ لے لو اور جو موافق ہو چھوڑ دو۔ غور کیجئے! حضرت امام جعفر کس امر کی تلقین فرما رہے ہیں؟ کیا عصمت ایسی باتوں کی متحمل ہے؟ حضرت علی سے ان کے حقیقی بھائی عقیل، چچا حضرت عباس، چچا زاد بھائی عبد اللہ بن عباس سے سخت اختلاف رہا خاص کر حنین کی اَولاد کے درمیان خوب رنجش رہی۔ امام جعفر صادق فرماتے ہیں: لیس منا احد الاوله عدو من اھل بيته فقليل لابنوا الحسن لا يعرفون الحق قال بل ولكن يحملھم الحسد يمنعھم (احتجاج طبري ص ۱۹۲) ہم میں سے ایک بھی ایسا نہیں کہ اہل بیت میں سے ہی کچھ لوگ اس کے دشمن نہ ہوں، حضرت جعفر سے پوچھا گیا کہ کیا حسن