کتاب: محدث شمارہ 35 - صفحہ 30
تھا۔ اور میں نے ہی ہواؤں کو ان کا تابع فرمان بنا دیا تھا۔ (معارف جنوری ۱۹۷۲ء) معارف اسلام علی فاطمہ نمبر نومبر، دسمبر ۱۹۶۲ء میں ’’اندر نام دید اور اتھروید میں حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کا ایک پوتر نام‘‘ کے عنوان سے گیلانی صاحب مدیر نے ایک مضمون تحریر فرمایا ہے۔ جس میں الوہیت علی جیسی باتیں جمع کر دیں کہ خدا کی پناہ، اس میں سے چند یہ ہیں کہ: ۲۔ آپ خدائی قوتوں کے مالک ہیں اور اسی لئے آپ کو ’قوۃ اللہ‘ کہا جاتا ہے۔ ۴۔ آپ سب پر غالب آنے واہے ہیں۔ غالب کل غالب۔ ۸۔ ہر جگہ اور ہر مقام پر مولا علی ہی کی حکومت ہے۔ ۹۔ کائنات عالم کا ذرہ ذرہ آنجناب کے تحت المحکم اور زیر فرمان ہے۔ غالب کل غالب ہونے کی وجہ سے آپ کا ہر چیز پر غلبہ ہے۔ ۱۰۔ کوثر و تسنیم و سلسبیل، جناب امیر کے قبضہ میں ہے، امیر علیہ السلام کو بہشت کا مالک کہا گیا ہے۔ الجنت تحت العلیٰ (ملخصاً) سام دید میں آنے والے ’اندر‘ سے متعلق پیشن گوئی کی گئی ہے کہ وہ ہمنام خدا ہو ا۔ اس میں اندر کی ایک ایسی تعریف کی گئی ہے جس کا اطلاق کسی صورت میں اور کسی مبالغے میں حضور رسالت مآب کی ذات اقدس پر نہیں ہوتا۔ (معارف مذکور) علی نبی کے گھر کچھ تھا تو خدا تھا یا خدا کا علم تھا (ایضاً) یا علی انت وجہ اللّٰہ، یا علی انت عین اللّٰہ، یا علی انت لسان اللّٰہ، یا علی انت ید اللہ، یا علی انت اذن اللّٰہ (معارف اسلام ملخصاً علی فاطمہ نمبر اکتوبر، نومبر ۱۹۶۶ء) الغرض شیعہ اکابر نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا جو تعارف پیش کیا ہے۔ وہ آپ کے سامنے ہے، نقل کفر کفر نہ باشد، ورنہ ان اقتباسات کو نقل کرنے کا حوصلہ نہیں پڑتا۔ بہرحال شیعہ حضرات کو چاہئے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خلافت کا لالچ نہ کریں۔ کیونکہ یہ مقام مقامِ علی نہیں۔ نیابت رسول، رسول کے اُمتی اور ایک انسان کے لئے تو ممکن ہے۔ لیکن وہ ذات گرامی جو بقول شیعہ بزرگان، انبیاء سے افضل اور انسانی لباس میں خود خدا ہو۔ اس کے لئے رسول کے عاجز امتیوں سے ’خلافت رسول‘ کی بھیک مانگنا، شایان شان بات نہیں ہے۔ اس لئے ہم چاہتے ہیں کہ اب اس بحث کو ختم ہونا چاہئے۔ کیونکہ جس بات میں جھگڑا ہے، وہ علی رضی اللہ عنہ میں نہیں۔ جو منصب آپ کے لئے مخترعہ مقام کے نسبِ حال ہے۔ اس کے بارے میں ہم سوچنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ باقی رہے آپ؟ سو وہ آپ نے ان کو دے ہی رکھا ہے۔ اس لئے اب جھگڑا بے سود ہے۔ خدا سے بھی افضل شیعوں کا اعتقاد ہے کہ علی رضی اللہ عنہ ہر غلطی، خلل اور زلل سے پاک ہے۔ ہر امام عالم الغیب ہے۔ لیکن خدا کے