کتاب: محدث شمارہ 35 - صفحہ 26
شیعوں کے علی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ عظیم انسان اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عظیم صحابی اور ’رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ‘ کے زمرہ میں شامل تھے، لیکن شیعہ دوستوں نے جو تعارف حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پیش کیا ہے۔ اگر وہ صحیح ہے تو پھر خلافت آپ کا مقام نہیں ہے اس لئے خلافت کے لئے جھگڑا کرنا تضیع اوقات کے سوا اور کچھ نہیں۔ کیونکہ آپ کے پیش فرمودہ تعارف کی بنا پر ان کو خدا سے اوپر یا خدا سے نیچے بلا فصل ہونا چاہئے۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نیابت ان کے بیان کردہ مقام سے فروتر ہے خواہ وہ بلا فصل ہی کیوں نہ ہو۔ مندرجہ ذیل اکابر اور رہنماؤں کے افکار و تصریحات ملاحظہ فرمائیں! اناحی لا یموت مشارق انوار الیقین شیعہ حضرات کی معروف کتاب ہے، اس میں لکھا ہےکہ: ’اجنع بن بنانہ راوی فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: انا اخذت العهد علي الارواح في الاذل، انا المنادي لھم الست بربكم، انا منشئ الارواح، انا صاحب الصور، انا اخرج من في القبور، انا جاوزت بموسي البحر واغرقت فرعون وجنوده، انا ارسيت الجبال الشامخات، وفجوت العيون الجاديات، انا ذلك النور الذي اقتبس موسي ھذا الھدي، انا حي لا يموت۔ ’’میں نے ہی ازل میں روحوں سے عہد لیا تھا، میں نے ہی ان کو آواز دی تھی کہ: کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں! میں نے ہی روحوں کو پیدا کیا، صور اسرافیل کا ملک میں ہی ہوں اور میں ہی قبروں سے مردوں کو نکالنے والا ہوں، میں نے ہی موسیٰ کو دریا پار کرایا تھا۔ اور میں نے ہی فرعون اور اس کے لشکر کو غرق کیا تھا۔ اور میں نے ہی اونچے اونچے پہاڑ گاڑے تھے۔ اور میں نے ہی آبِ رواں کے چشمے جاری کیے، میں ہی وہ نور ہوں جس سے حضرت موسیٰ نے کسب فیض کیا اور ہدایت پائی تھی۔ میں ہی حی لا یموت ذات ہوں، جس کو فنا نہیں ہے۔‘‘ اوّل و آخر: ؎ بیشک کہ تو ہی باطن و ظاہر ہے السلام حقا کہ تو ہی اوّل و آخر ہے السلام! (فضائل مرتضوی ص ۱۶) خالق و مشکل کشا یہ وہ ہے کہ کونین کو جس نے کیا ایجاد بے چوب دستوں خیمۂ گردوں کیا استاد یہ قابض ارواح ہے اور خالقِ اجساد ناصر ہے رسولوں کا، فرشتوں کا ہے استاد (فضائل مرتضوی مطبع یوسفی، دہلی ص ۳۰) تاریخ الائمہ میں مرقوم ہے: کوئی نبی اور وحی اور ولی از آدم تا ایندم نہیں گزرے کہ جس کی علی نے بلاد مصیبت میں مدد نہ کی ہو (فضائل مرتضوی ص ۱۳۶) از ابتداء خلقت آدم و حوا کے تا عہدِ دولت جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک لاکھ اسی ہزار پیغمبر ہوئے۔ سب کی مدد علی نے فرمائی۔ (ص ۵۱)