کتاب: محدث شمارہ 35 - صفحہ 20
میں شمار نہیں ہوتیں۔ ہمارے نزدیک یہ کسی حد تک درست بھی ہے، لیکن ان پیہم کوتاہیوں کے ذریعے عموماً قلبی نفاق کی راہ ہموار ہو ہی جاتی ہے، اس لئے آپ نے بہت سے افراد کو دیکھا ہو گا کہ دین کے سلسلے میں، وہ ریب و تذبذب اور تشکیک میں مبتلا ہو گئے ہیں، خاص کر اہل اقتدار اور کمیونسٹ طبقہ۔
جسے دنیا ’’عملی نفاق‘‘ سے تعبیر کرتی ہے، اس میں اکثریت ان لوگوں کی ہے، جو گو وہ زبان سے نہ کہیں لیکن تیور بتاتے ہیں کہ اسلامی نظامِ حیات کے سلسلے میں ان کو بے اطمینانی، تشکیک اور بے یقینی کا گھُن لگ گیا ہے۔ اسلام کی حقانیت کے بارے میں ان کے قلب و دماغ میں تصدیق کی جو رمق پائی جاتی ہے وہ بھی ’’اجمالی‘‘ حیثیت میں ہے، تفصیلی حد تک وہ کافی حد تک اس سے غیر مطمئن ہیں۔
صورت و معنی
سورۃ بقرہ کے رواں ’رکوع ۲‘ سے یہ امور مستنبط ہوتے ہیں۔
٭ ایمان کے لئے تنہا زبانی اقرار کافی نہیں، اقرار مع تصدیق قلبی ضروری ہے۔ (وَمَا هُمْ بِمُؤْمِنِينَ)
٭ معصیت سے دل کی سیاہی بڑھتی ہے، معصیت کفر کی صورت میں گو دل سارا سیاہ ہو جاتا ہے تاہم پیہم انکار و حجود کی بنا پر اس کی کثافت الی غیر نہایۃ بڑھ سکتی ہے۔ (فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا)
٭ قرآن حکیم کی اصطلاح میں، فساد فی الارض صرف تخریبی سرگرمیوں کو نہیں کہتے بلکہ کفر و حجود کا نام بھی فساد فی الارض ہے۔ (أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُونَ)
٭ راہ حق میں، مصلحتوں اور مفادِ عاجلہ کی پراوہ نہ کرنا لوگوں کے نزدیک حماقت ہے، خدا کے نزدیک احمق وہ ہیں جو رضائے الٰہی کے لئے قربان ہونے اور قربان کرنے‘ کو بے وقوفی خیال کرتے ہیں (أَلَا إِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَاءُ)
٭ دو رُخی پالیسی کا نام نفاق ہے، دو مسلم بھائیوں کے مابین اختیار کی جائے تو عظیم معصیت ہے، اگر مسلم اور کافر کے درمیان روا رکھی جاے تو خالص نفاق۔ (وَإِذَا لَقُوا الَّذِينَ آمَنُوا قَالُوا آمَنَّا)
٭ دین کے سلسلے میں بے یقینی یا مسرفانہ غیر محتاط زندگی کے باوجود اگر ’خیر سلا‘ دکھائی دیتی ہے تو وہ ان کے غلط طرزِ حیات کی حقایت کی دلیل نہیں ہوتی بلکہ استدراج ہوتا ہے، جس کا انجام خطرے سے خالی نہیں ہوتا۔ (اللّٰهُ يَسْتَهْزِئُ بِهِمْ)
٭ جو لوگ دنیا کے لئے دین چھوڑتے ہیں، شرعی نقطۂ نظر سے وہ منافق ہوتے ہیں، خدا کے نزدیک ایسے لوگ دین و ایمان بیچتے ہیں۔ (اشْتَرَوُا الضَّلَالَةَ)
٭ جن لوگوں کا یہ شیوہ ہے کہ ’میٹھا میٹھا ہڑپ اور کڑوا کڑوا تھو‘ وہ دراصل نفس و طاغوت کے غلام ہیں، خدا کے نہیں ہیں، خدا کے نزدیک یہ اہل نفاق ہیں جو غضب الٰہی کے نرغے میں آگئے ہیں۔ (وَاللّٰهُ مُحِيطٌ بِالْكَافِرِينَ)