کتاب: محدث شمارہ 35 - صفحہ 19
كُنَّا نَعُدُّ ھٰذَا نِفَاقًا (بخاری) یہ نہیں کہ بادشاہوں کے خلاف کلمۂ حق بھی نہ کہا جائے بلکہ یہ عظیم جہاد ہے، مقصد یہ ہے کہ ان کی خوشامد نہ کی جائے جو حق ہے وہ سامنے بھی کہہ دیا جائے۔ افضل الجھاد كلمة حق عند سلطان جائر (مشكوٰة) بد زبانی بد زبانی اور زبان آوری نفاق کا حصہ ہے۔ البذاء والبیان شعبتان من النفاق (ترمذی) درشت مزاجی اور کنجوسی بھی نفاق کی شاخیں ہیں۔ ان البذاء والجفاء والشح من النفاق (رواہ احمد) منافق دیکھنے میں اچھا لگتا ہے منافق دیکھنے میں خوش نصیب اور سلامت نظر آتا ہے، لیکن جب آفت آتی ہے، یکدم آتی ہے اور اس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکتی ہے۔ المنفاق كمثل الارزة المحذية التي لا يصيبھا شيءٍ حتي يكون انجعامنا مرة واحدة (صحيحين عن كعب) اگر تھوڑی بہت بیماری یا دیکھ سکھ آجائے تو اس کو وہ اتفاقات تصور کرتا ہے یا بعض طبعی تقاضے۔ پس پردہ خدا کا ہاتھ اس کو نظر نہیں آتا۔ ان المنافق اذا مرض ثم عُوْفِی کان کالبعیر عقله اھله ثم ارسلوه فلم يدر لِمَ عقلوه ولم ارسلوه (ابو داؤد) دلچسپ تعارف ان للمنافقين علامات يعرفون بھا تحيتھم لعنة وطعامھم نھبة وغنيمتھم غلول ولا يقربون المساجد الاھوا ولا ياتون الصلوٰة الادبراً مستكبرين لا يألفون ولا يُؤمنون خُشُب بالليل ضحب بالنھار (ابن كثير بحواله احمد عن ابي ھريرة) منافقوں کی چند نشانیاں ہیں جن کے ذریعے ان کی شناخت کی جاتی ہے۔ سلام کی بجائے ان کی زبان پر لعنت رہتی ہے، لوٹ مار کا مال ان کی غذا، مال خیانت ان کے لئے مالِ غنیمت، مسجد میں آتے ہیں تو بک بک کرتے ہوئے، نماز میں آتے ہیں تو سب سے آخر میں اور اتراتے ہوئے، نہ کسی سے محبت کرتے ہیں، نہ اس سے کوئی محبت کرتا ہے۔ رات کو شہتیر کی مانند بستروں پر پڑے رہتے ہیں اور دن کو شور مچاتے پھرتے ہیں۔ عملی نفاق چرچا ہے کہ ایمان کے ہوتے ہوئے کچھ عملی کوتاہیاں بھی انسان سے سرزد ہو جاتی ہیں لیکن وہ اصطلاحی نفاق