کتاب: محدث شمارہ 35 - صفحہ 17
اگر کوئی دیکھنے والا نہ ہوتا تو باہم صلاح مشورہ کر کے کھسک جاتے:
﴿وَاِذَا مَا اُنْزِلَتْ سُوْرَةٍ نَظَرَ بَعْضُھُمْ اِلٰي بَعْضٍ ھَلْ يَرٰكُمْ مِّنْ اَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوْا﴾ (توبہ.ع۱۶)
جب وقت نکل جاتا تو باتیں بناتے تاکہ ان کو بھی کچھ مل جائے۔
﴿فَاِذَا ذَھَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوْکُمْ بِاَلْسِنَةٍ حِدَادٍ اَشِعَّةً عَلَي الْخَيْرِ﴾ (احزاب. ع۲)
حق كی راه مارتے تھے نہ کھیلیں گے نہ کھیلنے دیں گے، جہاد سے خود بھی پرے رہتے اور دوسروں کو بھی روکتے تھے اور جو شرکت کرنے سے رہ جاتے تو خوش ہوتے۔
﴿قَدْ يَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِيْنَ مِنْكُمْ وَالْقَائِلِيْنَ لِاِخْوَانِھِمْ ھَلُمَّ اِلَيْنَا ﴾(احزاب. ع۲) ﴿فَرِحَ الْمُخَلَّفُوْنَ بِمَقْعَدِھِمْ خِلَافَ رَسُوْلُ اللّٰهِ ﴾ (توبہ. ع ۶۱)
اگر شرکت کرتے بھی تو شرارت کرنے کے لئے۔
﴿لَوْ خَرَجُوْا فِيْكُمْ مَّا زَادُوْكُمْ اِلَّا خَبَالًا وَلَا اَوْ ضَعُوْا خِلٰلَكُمْ يَبْغُوْنَكُمُ الْفِتْنَةَ ﴾(توبہ. ع۷)
رب او رسول کے خلاف سازشیں ان کی یہ کوشش ہوتی کہ کسی طرح خدا کی بات پوری نہ ہو اور نہ رسول اپنے مقصد میں کامیاب ہوں، اس لئے وہ خفیہ میٹنگیں کرتے رہتے تھے۔
﴿وَیَتَنَاجَوْنَ بِالْاِثْمٍ وَالْعُدْوَانِ وَمَعْصِيَةِ الرَّسُوْلِ﴾ (سورت مجادلہ. ع۲)
﴿وَيَقُوْلُوْنَ طَاعَةٌ فَاِذَا بَرَزُوْا مِنْ عِنْدِكَ بَيَّتَ طَآئِفَةٌ مِّنْھُمْ غَيْرَ الَّذِيْ تَقُوْلُ﴾ (النساء۔ ع۱۱)
اپنی پارٹی کے آدمیوں سے کہتے ہیں کہ صبح کو مسلمان ہو کر شام کو پھر جاؤ تاکہ لوگوں کے دلوں میں شکوک پیدا ہوں۔
﴿وَقَالَتْ الطَّائِفَةٌ مِّنْ اَھْلِ الْكِتٰبِ اٰمِنُوْا بِالَّذِيْ اُنْزِلَ عَلَي الَّذِيْنَ اَمَنُوْا َجْهَ النَّھَارِ وََاكْفُرُوْا آخِرَةَ لَعَلَّھُمْ يَرْجِعُوْنَ﴾ (ال عمران۔ ع۸)
اب جو لوگ كلمہ پڑھ كر اسلامی تحریکوں اور اسلامی نظام کے خلاف سازشیں کرتے رہتے ہیں، ان کا کیا بنے گا؟ یہ وہ خود ہی سوچ لیں۔
جھوٹی تعریف کچھ کریں یا نہ کریں لیکن ان کو ہر کارِ خیر کے سلسلے میں کریڈٹ لینے کی ہوس رہتی تھی۔
﴿یُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوْا ﴾ (آلِ عمران۔ ع۱۹)
نماز کا مذاق اُڑانا نماز کا مذاق اُڑاتے تھے اذان سنی اور باتیں بنانا شروع کر دیں۔
﴿وَاِذَا نَادَیْتُمْ اِلَی الصَّلوٰۃِ اتَّخَذُوْھَا ھُزُوًا وَّلَعِیًا ﴾ (المائدہ.ع۹)