کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 80
حکمران ہم پر بارِدگر مسلط کردیتے ہیں جو پہلوں سے زیادہ ظالم، عوام کے لئے سفاک اور دین کے لئے باعث ِشرم ہوتے ہیں۔ بعض اوقات شدید حیرانگی ہوتی ہے کہ امریکہ کے اہل پاکستان اور ملتِ اسلامیہ پر اس قدر سنگین جرائم کے باوجود ابھی بھی مسلمانوں میں ایسی تعداد موجود نظر آتی ہے جو امریکہ کے لئے ہمدردانہ جذبات رکھتی ہے۔وطن پر کسی کاری وار کے بعد چند روز کے لئے ان کے مغالطے عارضی دور ہو تے ہیں لیکن پھر یہی مغربی تہذیب کا والہانہ پن ان کو گھیرے میں لے لیتا ہے اور وہ کسی نہ کسی بہانے کی تلاش میں رہتے ہیں کہ انکا استعمار کے بارے میں یہ حسن ظن کسی طرح بحال ہوجائے۔کیا ریمنڈ ڈیوس اور ایبٹ آباد آپریشن کے بعد اور صدر امریکہ کے بار بار یہ مکروہ عزم دہرانے سے کہ وہ پھر پاکستان کی داخلی سلامتی کی پرواہ کئے بغیرفوجی کاروائی کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، ہم پر امریکہ کا حقیقی چہرہ واضح نہیں ہوچکا ۔ لیکن اسکے باوجود شب ِقدر حملہ ہو یا مہران ائیربیس پر حملے، ہمیں عالمی ایجنسیاں یہ دھماکے طالبان کے نام پر لگا کر مغالطہ دینے پر کمر بند ہیں۔ مسلمانوں میں یہی تین رویے ہی نہیں بلکہ اصلاح پسند، قوم وملت کے دردمند اور تعمیری رویوں میں دن رات مصروف ومشغول افراداور جماعتیں بھی بڑی تعداد میں پائی جاتی ہیں اور انہی کی بدولت اسلام اور اہل اسلام کا بھرم قائم ہے۔ان پرآشوب حالات میں وہ خون کے آنسو روتے اور اپنے جان ومال سے اسکے خاتمے کی ہر جہد وسعی کو بروے کار لاتے ہیں۔لیکن سردست اس سارے منظرنامے میں فوری طورپر نمایاں نہ ہونے کے سبب انکے تذکرے سے ہم صرفِ نظر کرتے ہیں ۔ مسلمانوں میں ’فکری سرطان اور امریکی مرعوبیت‘ کے شکار اُن کے ہم نوا اُمت کے لئے زہر مہلک ہیں جو معصوموں کی طرح ہر آن اپنے آقائے ولی نعمت پر اعتماد کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں امریکہ کی اس کھلم کھلا جارحیت کے باوجود ابھی تک اس سے دوستی کی خوشبو آتی اور اس کی عظمت کے ترانے گاتے ہیں۔ انہی لوگوں سے امریکہ جیسے دشمن کے پاکستان میں جاری تعلیمی ادارے آباد ہیں ، انہیں امریکہ کا گرین کارڈ مل جائے تو اس پر وطن اور ملت کا تقدس لاکھ بار نچھاور کرنے کو تیار رہتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ دراصل اُمّت کے غدار ہیں!! معصوم مسلمانو! آنکھیں کھولو، اپنافرض پہچانو، اللہ کی طرف رجوع کرو،اپنا کردار ادا کرو، دوست دشمن میں تمیز کرو اور حق کی گواہی دینے والوں کے ہم آواز ہوجاؤ۔ پھر ماحول بدلے گا، فضا بدلے گی اور ملت ِاسلامیہ پر زوال کی تاریک رات ختم ہوگی اور آخر کاراللہ کی بندگی کا تقاضا پورا ہوگا۔ اس پر آشوب دور میں اللہ اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اَنصار بننے والوں کا مقام بہت بلند ہوگا!!