کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 8
حیثیت کو ختم کردیا گیا تھا۔ اگر حکومت اس کے خلاف اپیل میں نہیں جاتی تو یہ شق 22 جون 2011ءکو ختم جائے گی جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ ویمن ایکٹ میں زنا کی دیگر متوازی سزاؤں پر سابقہ شرعی سزاؤں کی برتری بحال ہوجائے گی اور عدالت کو یہ موقع حاصل ہوگا کہ وہ زنا کی محض 5 سال سزا اور زیادہ سے زیادہ 10 ہزار روپے جرمانہ کی بجائے اس پر سابقہ شرعی سزا جاری کرنے کے احکام صادر کرسکے۔
2. وفاقی شرعی عدالت نے اپنے فیصلہ (نکتہ نمبر 117 کی شق نمبر 7) میں ویمن پروٹیکشن ایکٹ کی ترامیم نمبر 25 اور 29 کو بھی دستور کی دفعہ 203 ڈی ڈی سے تجاوز یعنی خلافِ اسلام قرار دیتے ہوئے نئی متبادل قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے۔ محولہ ایکٹ کی ترمیم نمبر 29 کے ذریعے حدود قوانین کے حصے قذف آرڈیننس کو دیگر قوانین پر بالاتر حیثیت کو ختم کیا گیا تھا جبکہ ترمیم نمبر25 کے ذریعے قذف آرڈیننس کی تین دفعات 11،13 اور 15 کو حذف کیا گیاتھا، جس کے بعد قذف آرڈیننس غیرمؤثر ہوکر رہ گیا تھا۔ اب عدالت نے نہ صرف قذف آرڈی نینس کی بالاتر حیثیت کو بحال بلکہ اس کی اہم دفعات کو بھی برقرار رکھنے کی تلقین کی ہے۔
جہاں تک زنا آرڈیننس اور قذف آرڈیننس کی دیگر قوانین پر بالاترحیثیت واپس کرنے کی بات ہے تو یہ اسی جرم پر تعزیراتِ پاکستان میں موجود متوازی سزاؤں کے تناظر میں ایک اہم ضرورت ہے تاکہ فیصلہ کرنے والے جج کو فیصلہ کی تادیبی کاروائی کا انتخاب کرنے میں آسانی ہو۔مزید برآں یہ اسلامی شریعت کا مسلّمہ تقاضا بھی ہے بلکہ اسلام تو ان جرائم پر جہاں اللہ تعالیٰ نے سزائیں وحی کی صورت میں متعین کردی ہیں، کسی متبادل قانون پر عمل پیرا ہونے کو جاہلیت ، ظلم حتیٰ کہ کفر سے تعبیر کرتا ہے ۔ان شرعی قوانین