کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 77
وامان کی جگہ ہے اور یہ جنگ چند ایک جنونی کررہے ہیں، ایک مغالطہ آرائی سے زیادہ نہیں۔ امریکہ کی مسلمانوں کے خلاف منظّم جارحیت اور منصوبہ بندی نے میڈیا کے بل بوتے پر اس جنگ اور نفرت کو پوری دنیا میں پھیلا دیا ہے۔
ممکن ہے کہ یہ سوال کسی معصوم کے ذہن میں پیدا ہوا کہ امریکہ کو عام مسلمانوں سے تکلیف کیا ہے، اگر وہ مغربی رنگ میں رنگ کر اسلام کو خیر باد کہہ دیں تو اُن کی دشمنی ختم ۔ امریکہ کی ساری مخالفت تو جہادی ، متشدد اور راسخ العقیدہ مسلمانوں سے ہے۔ لیکن بات اتنی سیدھی نہیں ہے جیسا کہ ہم شروع میں عرض کر چکے ہیں کہ 1990ء کے بعد جاری ہونے والے نیو ورلڈ آرڈرکا پس منظر امریکی فوج ، ایجنسیوں اور امریکی قوم کی توجہات کو کسی مفروضہ دشمن کی طرف متوجہ رکھنا اور وسائل کی لوٹ مارکرکے اپنے لئے اسبابِِ تعیش جمع کرنا وغیرہ ہیں۔ وسائل اور مفادات کی لوٹ کھسوٹ کے لئے دنیا کی بڑی قوتوں کی یہ باہمی جنگ مذہب سے بالاتر ہوکر پہلے بھی جنگِ عظیم اوّل ودوم میں انسانیت کا سب سے بڑا قتل عام کرچکی ہے اور پھر روس امریکہ کی سرد جنگ کی شکل میں دہائیوں جاری رہی ہے جہاں یہ جنگ نظریات کے بجائے دنیوی مفادات کے لئے لڑی جاتی رہی ہے۔اپنی نظریاتی قوت سے قطع نظر عظیم ملتِ اسلامیہ ہی زمینی طور پر وہ حقیقی قوت اور وسائل رکھتی ہے جو مستقبل میں عالمی کفر کے لئے شدید خطرہ بن سکتے ہیں ، اگر اس کا راستہ آج نہ روکا گیا۔ اسلام اور اہل اسلام کی یہی قوت فرانس، برطانیہ اورجرمنی کو بھی اسلام کو روکنے کے اقدامات پر مجبور کرتی ہے۔ اس لحاظ سے اہل اسلام کی قوت اور تموّل اسلام کی نظریاتی قوت سے بڑھ کر بھی ایک زمینی حقیقت ہے!!
مغرب کے ان زمینی مفادات کے حصول میں نظریۂ اسلام نہ صرف بری طرح رکاوٹ بن رہا ہے بلکہ مستقبل میں بھی یہی نظریہ ملت کے اتحاد واشتراک کی بنیاد ثابت ہوگا، اس لئے ملت کے ہراول دستہ کے طورپر ملت کے نظریاتی محافظوں سے عالمی استعمار کا فوری مقابلہ درپیش ہے، جنہیں متشدد مسلمان باور کراکے، عام مسلمانوں سے علیحدہ کیا جارہا ہے۔اسلام پر عمل پیرا اور دین کے خادم یہ مسلمان ملت کی فرنٹ لائن ہیں جس کو منتشر کردینےکے بعد ملت ِاسلامیہ کے اموال کی لوٹ کھسوٹ کےلئے عام کاروباری اور دنیامیں غرق مسلمان آخرکارترنوالہ ثابت ہوں گے۔ دنیوی مفادات میں عام مسلمانوں کا زیادہ حصہ ہونے کی وجہ سے اس جنگ کے اصل اور آخری متاثر تمام مسلمان ہوں گے۔ اس بنا پر کفر کی یہ جنگ دراصل مفادات کی جنگ ہے، جس کی راہ میں اس ملت کے نظریاتی محافظوں سےپہلے نمٹا جارہا ہے۔ غور کیجئے کہ افغانستان تو راسخ العقیدہ مسلمانوں کا مرکز ہے ، مان لیا کہ سعودی عرب اور پاکستان بھی اسلامی قوت کے نظریاتی وعسکری مراکز ہیں، لیکن عراق ولیبیا میں کونسے نامور باعمل مسلمان بستے ہیں اور وہ کونسا غیر معمولی مسلم تشخص رکھتے