کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 76
آتی اور طالبان کو اسلام دشمن قرار دیتے نہیں تھکتے۔
اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں ہر ایک کے لئے کھلی دلیلیں مہیاکردی ہیں، اب چاہے تو ان پر غور کرے اور چاہے تو اپنے آپ میں مگن رہے۔ لاہور میں جب ریمنڈ ڈیوس نے پاکستانیوں کو گولی ماری اور امریکیوں نے اپنی رعونت کابرملا اظہار کیا، تو اِس سے امریکیوں کا عام پاکستانیوں کے بارے میں حقارت آمیز رویہ ہمارے سامنے آیا، جب امریکی جج نے عافیہ صدیقی کے خلاف تعصب سے بھرپور فیصلہ دیا تو اُس سے ہمیں اپنی حیثیت کا علم ہوا۔ جب عراق ولیبیا پر امریکہ نے کھلی ہلاکت مسلط کی تو وہاں ہمارے بزعم خود ’مہذب‘پاکستانیوں جیسے بہت سے سے شہری تھے لیکن امریکہ نے اُن میں کسی سے کوئی رعایت نہ کی۔ جب اُسامہ بن لادن کے ایبٹ آباد میں شہید ہونے کا ڈرامہ رچایا گیا تو امریکی عوام نے پاکستانی عوام کے خلاف زہریلے جذبات کا اظہار کیا، تو اس میں تمام پاکستانی اُن کا نشانہ تھے۔ جب پاکستانیوں سے مغرب وامریکہ کے ائیرپورٹ پر ہتک آمیز سلوک کیا جاتا ہے تو اس میں راسخ العقیدہ پاکستانی اور عام پاکستانی میں کوئی فرق نہیں کیا جاتا۔ جب مغرب کے قلب میں متوقع اسلامی ریاست بوسنیا کے مسلمانوں کو کوسووا کے جارح اور متعصب عیسائیوں نے اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا تو ان مظالم کا شکار بلاامتیاز سب کو بنایا گیا، بلکہ ان میں اکثریت بے عمل اور عام مسلمانوں کی تھی۔ جسے اقوامِ مغرب کے مسلمانوں کے خلاف تعصب میں کوئی شبہ ہو تو وہ بوسنیا کے مہذب مسلمانوں پر ہونے والے انسانیت سوز مظالم کو ایک جھلک پڑھ لے جس پر اُردو میں کئی کتب ترجمہ ہوچکی ہیں۔
اسلام دنیا میں کسی کو گوارا نہیں، فرانس میں حجاب ونقاب کے خلاف جو تعصب برتا گیا کہ عیسائی نن کو سرڈھانپنے کی اجازت لیکن مسلمان عورت کا سرڈھانپنا ان کو دہشت گردی محسوس ہوتا ہے۔ کفر کومسلمانوں کا قرآنِ کریم اور ان کےنبی رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم جو واقعتاً محسن انسانیت ہیں، لمحہ بھر کو گوارا نہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہ بھی مغرب کے چند سرپھرے جنونیوں کا رویہ ہے لیکن مغرب میں قرآن کو نذرِ آتش کرنے یا نبی کریم کے مزاحیہ اور تہمت آمیز خاکے بنانے جیسے مکروہ جرائم کرنے والے اپنے عوام کی جس تائید سے محظوظ ہوئے ہیں اور اُن کو عدالتوں سے جومضحکہ خیز سزائیں ملی ہیں، اس سے اُن قوموں کے اجتماعی ضمیر کا بخوبی پتہ چلتا ہے۔
دراصل امریکہ نے عالم اسلام کے خلاف اپنی مفاداتی جنگ کو سند ِجواز دینے کے لئے اسلام کے خلاف صہیونی میڈیا کے بل بوتے پر گذشتہ برسوں میں اتنا غیض وغضب پیدا کردیا ہے ، جس نے ملت ِاسلامیہ کے خلاف عام مغربی انسان کو بھی متحدویکسو کردیا ہے۔ اب دنیا پرسکون دنیا نہیں رہی بلکہ ایک دوسرے کے خلاف کینہ اور غصہ سے بھری پڑی ہے، جس کا سامنا آئے روز اُمت ِ اسلامیہ کررہی ہے۔ ان حالات میں ہمارے میڈیا کاعام مسلمانوں کو یہ باور کرانا کہ دنیا دراصل امن