کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 75
کہ پاکستان میں امریکہ کے پالیسی سازوں کے مطابق ابھی تک کافی دم خم موجود ہے اور وہ ابھی امریکہ کے لئے ترنوالہ نہیں بنا۔جب تک وہ پوری طرح امریکہ کیلئے ہموار نہیں ہوجائے گا،اس وقت تک امداد کی زہر کا ٹیکہ جاری رکھ کر اس ایٹمی قوت کی ہلاکت کا سفر جاری رکھا جائے گا۔ جبکہ امریکی امداد پر ہونے والے کانگرسی بحث مباحثہ کا مقصد یہ ہے کہ اسی امداد سے کچھ مزید حاصل کیا جائے اور ہمارے بے حمیت حکمرانوں نے اسی امداد کے لالچ میں یہ وعدہ کرلیا ہے کہ اسطرح کے آئندہ آپریشن امریکہ اور پاکستان مل کرکریں گے، یعنی پاکستان کو اطلاع دے دی جائے گی۔ یہ ہے وہ بے غیرتی اور سودے بازی جو بعض نادان مخلصوں کو میدانِ عمل میں کود جانے پر مجبور کرتی ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ ہمارے بے حمیت اور کمزور حکمرانوں کاپیچھا اس وقت تک نہیں چھوڑے گا جب تک وہ معاذ اللہ کامیابی کی کسی بڑی منزل تک نہیں پہنچ جاتا۔ حکمرانوں کے یہ مزید معاہدے اس بات کی دلیل ہیں کہ اہل پاکستان کو ابھی مزیدسنگین آزمائشوں کا سامنا کرنا ہے!
تیسرا رویہ: اپنی دنیا میں مست رہو!
اوپرایک عالمی منظر نامے کو پیش کرنے کے بعد القاعدہ اور طالبان کے علاوہ پاکستانی حکمرانوں کے رویوں کے بارے ایک تجزیہ پیش کیا گیا ہے، جو اب کوئی گہری حقیقت ہونے کے بجائے ایسا نوشتہ دیوار بن چکا ہے جسے ہر باشعورپڑھ سکتا ہے۔موجودہ صورتحال میں، جب دنیا کی ایک سپرقوت اسلام اور اہل اسلام کے خلاف اپنی قوت استعمال کررہی ہے، ایک تیسرا رویہ عام مسلمانوں کا بھی ہے جو سب سے سنگین ہے، لیکن افسوس کہ اُنہیں اس کا معمولی سا احساس بھی نہیں۔ کفر اُن سے برسرپیکار ہے اور کفر کو ملت ِاسلامیہ کے اثاثے چاہے مالی ہوں، نظریاتی ہوں یا عسکری ، ایک آنکھ نہیں بھاتے۔ یہ تمام کوششیں کفر کی اسی مقصد کےلئے ہیں کہ اہل اسلام کے مال سے اپنی عیاشیاں جاری رکھ سکے اور اُن کو مستقبل کے مغربی مفادات کے تحفظ کے لئے آج اپنے پاؤں پر کھڑا نہ ہونے دے۔اس کے لئے امریکہ اور صہیونی میڈیا نے عام مسلمانوں کو یہ مغالطہ دیا ہوا ہے کہ وہ اور امریکہ جنگ میں ایک سمت ہیں، وہ عالمی سچائی کے متلاشی ہیں اور مجاہدین یاامریکہ کے خلاف برسرپیکار لوگ دراصل انتہاپسند اور دہشت گرد ہیں۔ ان دہشت گردوں کے خاتمے کے ساتھ دنیا امریکہ اور اِن مسلمانوں کے لئے پرسکون ہوجائے گی۔ ہمارے بھولے مسلمان اس مغالطے میں بری طرح غرق ہیں اور اُنہیں دنیا کو عیش وعشرت سے گزارنے کے اسباب میں اس طرح مگن کردیا گیاہے کہ وہ اس عسکری منظر نامے سے پوری طرح غافل ہوکراپنے آپ میں مست ہیں۔ کبھی کبھار منہ اُٹھا کر شورشرابہ کرنے والوں کو کچھ کہہ لیتے ہیں۔ امریکہ کو تو کچھ کہہ نہیں سکتے، سو چاروناچار مجاہدین کو ہی برا بھلا کہتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اُسامہ کو شہید کہنے میں شرم