کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 74
مظلوم کے ردعمل کا شاخسانہ ہیں۔اُن کی حمایت نہیں کی جاسکتی اور اُنہیں اسلامی بھی قرار نہیں دیا جاسکتا لیکن ان کی معنویت صاف نظر آرہی ہے۔ ظلم موجود ہے لیکن ظلم کا تدارک نہیں ہورہا۔ مظلوموں اور حساس لوگوں میں بے چینی اور محرومی اپنا اثر دکھا رہی ہے۔ ان کے منہج اور طریقہ کا ر کو درست قرار نہیں دیاجاسکتا لیکن ظلم کو قبول کرنااور بےغیرتی یا دھوکہ کاشکار ہوجانا بھی درست نہیں۔ظلم کا جواب دیا جائے اور ظالموں کو اپنے انجام تک پہنچایا جائے،یہ ہماری حکومتوں کا فریضہ تھا جس سے اُنہوں نے مجرمانہ غفلت برتی ہے۔ اسی پر اکتفا نہیں بلکہ ظالم قوتوں سے مفادات کی ساز باز کرکے، ہماری حکومتیں خود ظالموں کے ساتھ کھڑی نظر آتی ہیں۔
ان نوجوانوں کے رویے میں پائی جانے والی متشددانہ کوتاہی کا کفریہ قوتوں نے بری طرح استحصال کیا ہے اور اس طرح بسا اوقات اُنہیں اپنے مذموم مقاصد کے لئے استعمال کیا ہے اور اکثر اوقات بہت سے ناکردہ گناہ ان کے ذمّے ڈال دیے ہیں۔اس غم وغصہ کے خاتمے کی ایک سنجیدہ اور بامقصد کوشش طالبان قیادت کی طرف سے تکرار کے ساتھ سامنے آئی ہے کہ ان ممالک میں جہاں کھلم کھلا امریکہ اور نیٹو کے ساتھ جنگ جاری ہے، ایسے مجاہد عناصر وہاں پہنچ لاکر اسلامی جہاد کا ساتھ دیں اور اپنے آپ کو پرامن مقامات پر دھماکے اور مسلم شہروں میں فتنہ کی جنگ سے بچائیں۔ باخبر لوگ جانتے ہیں کہ اسی پالیسی اور دانش مندانہ حکمت ِعملی کا نتیجہ ہے کہ پاکستان میں داخلی جنگ ختم ہوکراکثر جہادی عناصر کفر سے آمنے سامنے برسرپیکار ہونے کے لئے جہادی محاذوں پر چلے گئے اور اس کے نتیجے میں کفر کو ان محاذوں پر ہزیمت اُٹھانی پڑرہی ہے۔ عراق وافغان کے دونوں کھلے جہادی محاذوں پر امریکہ شکست کے زخم چاٹنے پر مجبور ہے اوراُس کی پوری کوشش یہ ہے کہ یہ جنگ اس کی بجائے،حکمرانوں کواس کی رشوت کے ذریعے ،مسلم علاقوں میں مسلمانوں کے مابین لڑائی جائےاور دونوں طرف مسلمانوں کا ہی خون بہے۔
امریکہ پاکستان کو شمالی وزیرستان میں جنگ بڑھانے پر زور دے رہا ہے، اس حقانی گروپ کو ختم کرنے پر زور ڈال رہا ہے جس نے ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔اس طرح امریکی وزیر خارجہ ہیلری پاکستان کو اپنی جنگ جیتنے کی ذمہ داری اس چالبازی سے تفویض کررہی ہے کہ ’’افغانستان کا امن (یعنی امریکہ کا وہاں قبضہ) پاکستان کی وزیر ستان میں کاروائی کے بغیر ممکن نہیں۔‘‘ امریکہ پاکستانی طالبان کو بزورِ بازو ختم کرنے پر دباؤ ڈالتا ہے اور خود افغانستان میں افغانی طالبان سے معاہدوں میں کوشاں ہے۔کئی برس قوم کو خانہ جنگی میں مبتلا کرکے، ہماری فوج اور مقتدرہ کوبھی امریکہ کی چال بازی آخرکارسمجھ میں آگئی ہے اور وہ ملک میں ایسے مزید اقدام، جسے پہلے پاک فوج کی سوات میں کامیابی سےتعبیر کیا جارہا تھا،سے جان بچانے کی کوششیں کررہی ہے۔
حالیہ ایبٹ آباد آپریشن کے بعد امریکہ کا پاکستان کی امداد جاری رکھنے کا دراصل مطلب یہ ہے