کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 68
لوگ ہیں جو کفر یا امریکہ کے ظلم وستم کے خلاف میدانِ عمل میں نکلے اور اس کے لئے اُنہوں نے عیش وعشرت اور جاہ وجلال کی زندگی چھوڑ کراپنا جان ومال سب کچھ اس مشن کی نذر کردیا۔ یہ لوگ دراصل امریکی ظلم کا ردّعمل ہیں، جنہیں بعد میں ملت کے دیگر عناصر سے بھی یہ شکوہ پیدا ہوا کہ وہ اُن کے خلوص میں اُن کا ساتھ کیوں نہیں دیتے اور امریکہ کے خلاف جوابی کاروائیوں میں ان کی مدد کیوں نہیں کرتے؟ ایسے نوجوانوں کے فکر وعمل کے تجزیے سے یہ بھی معلوم ہوگا کہ یہ لوگ ملتِ اسلامیہ کی ذلت وہزیمت پر شکستہ دل ہوکر میدانِ عمل میں آنے پر مجبور ہوئے۔ یاد رہے کہ ان میں دینی علوم سے زیادہ جدید مغربی علوم کو سیکھنے والے نوجوان نمایاں ہیں جنہوں نےامریکہ کی دراندازی ختم کرنے اور اسے کاری وار لگانے کے لئے قرآن وسنت کی بعض ظاہری نصوص کا بھی سہارا لیا۔ امریکہ کی عظیم عسکری قوت اور داخلی حکومتوں کی مخالفت کےعلیٰ الرغم، مناسب قوت موجود نہ ہونے کی بنا پر ان نوجونواں کے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہ تھا کہ وہ اپنے مقابل کو کہیں کہیں نقصان پہنچا سکیں، اس لئے چھاپہ مار کاروائیوں اور دھماکہ خیز کاروائیوں کا راستہ اختیار کیا گیا جس میں اُنہیں شاذ ونادر کامیابی بھی حاصل ہوئی۔ یادرہے کہ یہ لوگ کسی ایک مقام ومرکز سے پیدا نہیں ہوئے بلکہ ہر ایسا مسلم خطہ جہاں ایسے امریکی مظالم سامنے آئے، وہاں ایسے نوجوان ردعمل اور اس کی تلافی کے طورپرسامنےآتے رہے۔ ان نوجوانوں نے عالمی استعمار کے خلاف مجوزہ ردعمل کو تقویت دینے کے لئے بعض نظریات بھی پیش کئے اور ان کو فروغ دینے کی بھی کوشش کی لیکن اُمت کے معتمد علما اور باشعور عوام میں اُن کا موقف مقبولیت حاصل نہ کرسکا اور ان کے شرعی استدلال کو اکثر وبیشتر ہدفِ تنقید ہی بنایا گیا، اُمت کے غم میں اُٹھنے والے ان دردمندوں نے احتجاج کا جو رویہ اختیار کیا، زمینی طورپر بھی اس کے نتائج مسلم اُمّہ کے حق میں نہ نکلے اور اُن کا یہ کردار عملاً اُمت پر مزید ظلم کا جواز بنتا رہا۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ ان نوجوان مجاہدوں کے موقف کو غلط کہنے والوں کے پاس بھی ایسی الم ناک صورتحال میں کوئی ایسا حل نہیں تھا جس سے ملت پر ہونے والی اس یلغار کا رخ موڑا جاسکے اور یہ ظلم آج بھی ایک تلخ حقیقت بن کر اُمت ِمحمدیہ پر مسلط ہے! دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ امریکہ جو اس وقت مادی منفعتوں اور سیاسی ضرورتوں کی بنا پر مسلم اُمہ پر حملہ آور ہے، اس نے دنیا کو ان کے خلاف مجتمع کرنے اور اپنے عوام کی تائید حاصل کرنے کے لئے اُن کو ایک عظیم قوت بناکر پیش کیا۔ صہیونی میڈیا کے بل بوتے پر القاعدہ کی قوت کے قصے بڑھا چڑھا کر پیش کئے جاتے رہے تاکہ امریکہ کو اس کے نتیجے میں مسلم ممالک پر سنگین جارحیت کا جواز حاصل رہے۔ چند کردہ اقدامات کی بنا پر بہت سے ناکردہ گناہ بھی ان کے نام پر ڈال