کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 65
کے ناطے امریکہ نے پاکستان میں براہِ راست جنگ کا خطرہ مول لینے کی بجائے، جنوبی علاقہ جات کو اپنا شکار بنانے اور پاکستان کو خانہ جنگی کا شکار کرنے کی حکمت ِعملی اپنا کر حالت ِجنگ میں مبتلا کیا ہوا ہے۔ ملت ِاسلامیہ سے نبرد آزما ہونے اور ان کے وسائل ہتھیانے کی سازشوں کا امریکہ کو بھی پوری طرح احساس ہے لیکن ہر ایسے حساس موقع پر وہ بڑی وضاحت سے اپنے اس عزم کی تردید کرکے مسلمانوں کو مغالطہ دینے کی کوشش کرتا آیا ہے، جیساکہ صدر اوبامہ کا خطاب ِقاہرہ ہو یا حالیہ اُسامہ بن لادن کی شہادت کے بعد اس کے بیانات، ہر جگہ وہ ملت کو یہ دھوکہ دینے کی کوشش کرتا نظر آتا ہے۔ حالانکہ گذشتہ 20 برس کے امریکی اقدامات کو دیکھا جائے تومعمولی عقل رکھنے والا فرد بھی اس بھول میں مبتلا نہیں رہ سکتا...!! ملت ِاسلامیہ کے مرکز کا معدوم ہونا دوسری طرف یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ وہ ملت ِاسلامیہ یا عالم اسلام جس پر وقت کی سب سے بڑی فوجی قوت اپنے تما م لاؤ لشکر کے ساتھ کئی سالوں سے حملہ آور ہےاور ہلاکت وبربریت کی سیاہ تاریخ رقم کررہی ہے، اس ملت ِاسلامیہ کے ظاہری مصداقات تو موجود ہیں لیکن اس کے مرکز وقیادت کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں جو عالم اسلام کے منتشر عناصر کی شیرازہ بندی کرکے اس ظلم کے انسداد کے لئے کوئی جامع منصوبہ بندی کرے۔ ملت ِاسلامیہ ’وطنی ریاستوں‘ سے بڑھ کر ایک نظریاتی اجتماعیت کا نام ہے، جو اسلام کا کلمہ پڑھنے والوں پر مشتمل ہے۔ ظاہر ہے کہ کسی نظریاتی اجتماعیت کی قیادت بھی اس کے نظریے سے ہی پھوٹتی ہے۔ملت ِاسلامیہ کی سیاسی اجتماعیت خلیفہ اور خلافت کے ادارے کی متقاضی ہے جبکہ جمہوری نظام وطنی ریاست کے تصور سے پیدا ہوتا ہے۔آج مسلم اُمّہ مظالم کا شکار اور غیروں کے ستم کانشانہ تو ہے لیکن اس کی جمعیت کا کوئی مرکز نہیں جو اس تشخص کو تقویت دینے، منظّم کرنے اور جوابی حکمت ِعملی تیار کرنے کی منصوبہ بندی کرے۔ او آئی سی کے نام سے مسلم ممالک کا انتہائی سست پلیٹ فارم بھی ملت ِاسلامیہ کی نمائندگی کے بجائے درحقیقت مسلمانوں کی وطنی ریاستوںNational States کے حکمرانوں پر مشتمل ہے جو پھر ملت کے وجود کی بجائے اپنے ارزاں قومی اور وطنی مفادات سے آگے نہیں بڑھ پاتا۔ خلافت کے مرکز کا معدوم ہونا وہ بنیادی وجہ ہے کہ ہر مسلم قوم کا حکمران اگر اپنی قوم سے مخلص ہو تو اپنی ریاست کی حد تک ہی کوششیں کرتا نظر آتا ہے، لیکن اسلام اور اہل اسلام کا مفاد نہ تو کسی ریاست کا موضوع ہیں بلکہ مسلم خطوں کی حکومتیں اسلامی تشخص سے بدکتے ہوئے، کبھی عربی تشخص میں پناہ لیتی ہیں تو کبھی خالص علاقائی تعصّب میں۔ ملت ِاسلامیہ کو درپیش یہ خطرناک جارحیتیں آج خلافت کی ضرورت کو پکار پکار کر آواز دے رہی ہے اور جب تک ایسا کوئی حقیقی مرکز