کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 63
’’اور اللہ کے عہد کو پورا کرو جب تم آپس میں عہد وپیمان باندھو اور قسموں کو ان کی پختگی کے بعد مت توڑو حالانکہ تم اللہ کو اپنا ضامن ٹھہرا چکے ہو۔تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس کو بخوبی جان رہا ہے۔‘‘ معاہدین اور غیر معاہدین اسلامی قانون تمام غیر مسلم لوگوں کو دوجماعتو ں میں تقسیم کرتاہے۔ ایک وہ جس سے معاہدہ ہے ،دوسرے وہ جن سے معاہدہ نہیں ہے ۔ معاہدین جب تک تمام شرائط معاہدہ پر قائم رہیں گے، ان کے ساتھ شرائط کے مطابق معاملہ کیا جائے گا اورجنگ میں ان سے کسی قسم کا تعرض نہیں کیا جائے گا: ﴿اِلَّا الَّذِيْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِيْنَ ثُمَّ لَمْ يَنْقُصُوْكُمْ شَيْـًٔا وَّ لَمْ يُظَاهِرُوْا عَلَيْكُمْ اَحَدًا فَاَتِمُّوْۤا اِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ اِلٰى مُدَّتِهِمْ1 اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِيْنَ﴾ [1] ’’سوائے ان مشرکوں کے جن سے تمہارا معاہدہ ہو چکا ہے اور انہوں نے تمہیں ذرا سا بھی نقصان نہیں پہنچایا نہ کسی کی تمہارے خلاف مدد لی ہے تو تم بھی ان کے معاہدے کی مدت ان کے ساتھ پوری کرو۔‘‘ ان روشن اور عادلانہ اُصولوں کی روشنی میں آج کی جنگوں کا جا ئزہ لیا جائے تو ان کے ظالمانہ طریقوں کو دیکھ کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔آج ملکوں پر کارپٹ بمباری ہوتی ہے، بے گناہ شہریوں کا قتل عام ہوتا ہے۔قید یو ں کے ساتھ ایسے ظالمانہ برتاؤ ہو تے ہیں جو درندگی اور وحشت کی انتہا پر پہنچے ہوتے ہیں۔ ابو غریب جیل میں کنٹینرز میں ہزاروں لوگوں کو بند کر کے مار دیا گیا اور گوانتاناموبے میں قیدیوں کو کھانا گندگی میں ملا کر کھلایا جاتا ہے اور ان کو قضاے حاجت کی جگہوں میں بند کیا جاتا ہے، اس پر طرفہ تماشا یہ کہ ایسا سب کچھ کرنیوالے تہذیب کے داعی ہوں اور دنیا بھر میں انسانی حقوق کے محافظ بنتے پھریں۔دنیا آج پھر اسلام کے عادلانہ حکمرانی اور اسکے عادلانہ طور طریقوں کی منتظر ہے!!
[1] التوبہ:4