کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 58
وحشیانہ افعال کے خلاف عام ہدایات فوجوں کی روانگی کے وقت جنگی برتاؤ کے متعلق ہدایات دینے کاطریقہ جس سے اُنیسویں صدی کے وسط تک مغربی دنیا نابلد تھی، ساتویں صدی عیسوی میں عرب کے اُمی پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے جاری کیاتھا۔ داعئ اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کا قاعدہ تھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی سردار کو جنگ پر بھیجتے تو اسے اور اس کی فوج کو پہلے تقوٰی اور خوف خدا کی نصیحت کرتے، پھر فرماتے : ((فاغزوا جميعا وفي سبیل الله، فقاتلوا من کفر بالله، ولا تغدروا ولا تغلوا ولا تمثلوا ولا تقتلوا ولیدًا)) [1] ’’جاؤ سب اللہ کی راہ میں لڑو ، اُن لوگوں سے جواللہ سے کفر کرتے ہیں۔مگر جنگ میں بد عہدی نہ کرو ، غنیمت میں خیانت نہ کرو ، مثلہ نہ کرو اور کسی بچے کو قتل نہ کرو۔ ‘‘ خلیفۂ اوّل حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جب شام کی طرف فوجیں روانہ کیں تو ان کو دس ہدایات دی تھیں جن کو تمام مؤرخین اور محدثین نے نقل کیا ہے۔ وہ ہدایات یہ ہیں: 1.عورتیں، بچے اور بوڑھے قتل نہ کیے جائیں ۔ 2. مثلہ نہ کیا جائے ۔ 3. راہبوں اور عابدوں کو نہ ستایا جائے اور نہ ان کے معابد مسمار کیے جائیں۔ 4. کوئی پھل دار درخت نہ کاٹا جائے اور نہ کھیتیاں جلائی جائیں۔ 5. آبادیاں ویران نہ کی جائیں ۔ 6. جانوروں کو ہلاک نہ کیا جائے۔ 7. بدعہدی سے ہر حال میں احتراز کیا جائے۔ 8. جو لوگ اطاعت کریں، ان کی جان و مال کا وہی احترام کیا جائے جو مسلمانوں کی جان ومال کا ہے۔ 9. اموالِ غنیمت میں خیانت نہ کی جائے۔
[1] مستدرك حاكم:4/582