کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 56
قاصد جب اس کا گستاخانہ پیغام لے کر حاضر ہوئے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لولا أن الر سل لا تقتل، لضربت أعناقكما)) [1] ’’اگر قاصدو ں کاقتل ممنوع نہ ہوتا تو میں تمہاری گردن مار دیتا۔‘‘ اسی سے فقہا نے یہ مسئلہ نکالا ہے کہ جب کوئی شخص اسلامی سرحد پر پہنچ کر بیان کرے کہ میں فلاں حکومت کا سفیر ہوں اور حاکم اسلام کے پاس پیغام دے کر بھیجا گیا ہوں تو اس کو امن کے ساتھ داخلہ کی اجازت دی جائے، اس پر کسی قسم کی زیادتی نہ کی جائے۔ اس کے مال ومتاع، خدم وحشم حتیٰ کہ اسلحہ سے بھی تعرض نہ کیاجائے؛ اِلّا یہ کہ وہ اپنا سفیر ہونا ثابت نہ کر سکے۔ بد عہدی کی ممانعت غدر، نقض عہد اور معاہدوں پر دست درازی کرنے کی برائی میں بے شمار احادیث آئی ہیں جن کی بناپر یہ فعل اسلام میں بدترین گناہ قرار دیا گیا ہے۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من قتل معاهدا لم یرح رائحة الجنة، وان ریحها ليوجد من مسیرة أربعین عامًا)) [2] ’’جو کو ئی کسی معاہد کو قتل کرے گا، اسے جنت کی بو تک نصیب نہ ہو گی حالانکہ اس کی بو چالیس برس کی مسافت سے بھی محسوس ہوتی ہے۔ ‘‘ بد نظمی اور انتشار کی ممانعت اہل عرب کی عادت تھی کہ جب جنگ کو نکلتے تو راستہ میں جوملتا ،اسے تنگ کرتے اور جب کسی جگہ اُترتے تو ساری منز ل پر پھیل جاتے تھے یہاں تک کہ راستوں پر چلنا مشکل ہو جاتا تھا۔ داعئ اسلام نے آکر اس کی بھی ممانعت کر دی۔ ایک مرتبہ جب آپ جہاد کے لیے تشریف لے جارہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس شکایت آئی کہ فوج میں عہد ِجاہلیت کی سی بد
[1] سنن ابوداؤد:2761 [2] صحیح بخاری:2995