کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 55
الْفَسَادَ‎﴾ [1] ’’جب وہ حاکم بنتا ہے تو کوشش کرتا ہے کہ زمین میں فساد پھیلائے اور فصلوں اور نسلوں کو برباد کرے اور اللہ تعالی فسادکو پسندنہیں کرتا۔ ‘‘ مثلہ کی ممانعت دشمن کی لاشوں کو بے حرمت کرنے اور ان کے اعضا کی قطع و برید کرنے کو بھی اسلام نے سختی سے منع کیا ہے ۔عبد اللہ بن یزید انصاری روایت کرتے ہیں : ((نهی النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن النهبی والمثلة)) [2] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوٹ مار اور مثلہ سے منع فرمایا ہے۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فوجوں کو بھیجتے وقت جو ہدایات دیتے تھے، ان میں تا کید فرماتے: (( لاتغدرو ا ولاتغلوا ولاتمثلوا)) [3] ’’بد عہدی نہ کرو غنیمت میں خیانت نہ کرو اور مثلہ نہ کرو ۔ ‘‘ قتل اسیرکی ممانعت فتح مکہ کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب شہر میں داخل ہونے لگے تو فوج میں اعلان کرادیا تھا : (( لاتجهزن على جریح ولا یتبعن مدبرا ولا یقتلن اسیرا ومن اغلق بابه فهو آمن)) [4] ’’کسی مجروح پر حملہ نہ کیاجائے ۔کسی بھاگنے والے کا پیچھا نہ کیا جائے۔ کسی قیدی کوقتل نہ کیاجائے اورجو اپنے گھر کا دروازہ بند کر لے وہ امان میں ہے۔ ‘‘ قتل سفیر کی ممانعت سُفرا اور قاصدوں کے قتل کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ مسیلمہ کذاب کے
[1] البقرۃ:205 [2] صحیح بخاری:2342 [3] مسند احمد:4/461 [4] الرحیق المختوم،ص 434، سنن دار قطنی:3/60