کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 54
لوکانت الدجاجة ماصبرتها‘‘[1] ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھ کرقتل کرنے سے روکا ہے ۔اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے، اگر مرغی بھی ہوتی تو میں اسے باندھ کر قتل نہ کرتا ۔‘‘ عبدالرحمن کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے اسکے کفارہ میں چار غلام آزاد کیے۔ لوٹ مار کی ممانعت جنگ ِخیبر میں صلح ہو جانے کے بعد جب اسلامی فوج کے نئے نوجوان بے قابوہو گئے اور اُنہوں نے غار ت گری شروع کردی تو آپ نے عبدالرحمن بن عوف کو حکم دیا :لشکر کو نماز کے لیے جمع کرو ۔جب لوگ جمع ہو گئے ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا : ’’تمہارے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اہل کتاب کے گھروں میں بلااجازت داخل ہو جاؤ ،ان کی عورتوں کو مارو پیٹو اور ان کے پھل کھا جاؤ حالانکہ جو اُن پر واجب تھا،وہ تم کو دے چکے۔‘‘ عبد اللہ بن یزید روایت کرتے ہیں : نهٰی النبی صلی اللہ علیہ وسلم عن النهبٰی والمثلة [2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوٹ مار اور مثلہ سے روکا ہے۔‘‘ راستے میں لوگوں کے جانوروں کا دودھ بھی بلااجازت لینے کی ممانعت فرمادی۔ تبا ہ کاری کی ممانعت فو ج کی پیش قدمی کے وقت فصلوں کو خراب کرنا، کھیتوں کو تبا ہ کرنا، بستیوں میں قتل عام،آتش زنی کرنا ،جنگجوؤں کے گروہوں میں عام ہے۔ اسلام اسے فساد قرار دیتا ہے اور اس کی کلی ممانعت قرآن میں ہے: ﴿وَ اِذَا تَوَلّٰى سَعٰى فِي الْاَرْضِ لِيُفْسِدَ فِيْهَا وَ يُهْلِكَ الْحَرْثَ وَ النَّسْلَ1 وَ اللّٰهُ لَا يُحِبُّ
[1] سنن ابوداؤد:2667 [2] صحیح بخاری:2342