کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 53
غفلت میں حملہ کرنے سے احتراز عرب میں قاعدہ تھا کہ راتوں کواور خصوصاً رات کے آخری حصہ میں جب لوگ سو رہے ہوتے اچانک حملہ کر دیتے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عادت کو بند کر دیا: ((کان إذاجاء قومًا لم یغرحتی یصبح)) [1] ’’آپ جب کسی دشمن پر رات کے وقت پہنچتے تو جب تک صبح نہ ہوتی حملہ نہ کرتے۔‘‘ آگ میں جلانے سے ممانعت عرب اور غیر عرب شدتِ انتقام میں دشمن کو زندہ جلادیا کرتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وحشیانہ حرکت کو بھی ممنوع قرار دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لاینبغي أن یعذب بالنار إلا ربّ النار)) [2] ’’ آگ کا عذاب صرف آگ کے رب کو ہی لائق ہے کہ وہ دے۔‘‘ ایک مرتبہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے زنادقہ کو جلا یا تھا حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے اُنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ حکم سنایا:«لاتعذبوا بعذاب الله» [3] آگ اللہ کا عذا ب ہے۔اس سے بندوں کو عذاب نہ دو ۔ ہاتھ باندھ کر قتل کرنے کی ممانعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمن کو باندھ کر قتل کرنے اور تکلیف دے کر قتل کرنے سے منع کر دیا ۔عبید بن یعلی کا بیان ہے کہ ہم عبد الرحمن بن خالد کے ساتھ جنگ پر گئے تھے، ایک موقع پر ان کے پاس لشکر ِاعدا میں سے چار نوجوان پکڑے ہوئے آئے۔ اُنہوں نے حکم دیا کہ انھیں باندھ کر قتل کیا جائے۔اس کی اطلاع حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ کو ہوئی تو اُنہوں نے کہا:’’سمعت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ینهی عن قتل الصبر فو الذي نفسي بیده
[1] صحیح بخاری:2784 [2] سنن ابوداؤد:5268 [3] صحیح بخاری:6524