کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 51
جہادِ اسلامی مولاناعبدالمالک [1] جنگی اخلاقیات ؛ احادیث ِنبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آئینے میں[2] ’انٹرنیشنل کمیٹی برائے ریڈکراس‘ کے زیراہتمام 16 مئی2011ء کو آواری ہوٹل لاہور میں مختلف مکاتب ِفکر کے علما کا ایک سیمینار منعقد ہوا جس کا موضوع ’جنگ سے متاثرین کے حقوق اور اسلامی آداب‘ تھا۔ سیمینار مذکور میں مدیر اعلیٰ’محدث‘ نے بھی ’اسلامی جہاد کے آداب‘ پر فاضلانہ خطاب کیا۔ زیر نظر مقالہ مولانا عبد المالک نے اسی سیمینار کی پہلی نشست میں پڑھا ، جو اپنے موضوع پر جامع اور پرمغز ہونے کی بنا پر مکمل شائع کیا جارہا ہے۔ اسلامی جہاد کے بارے میں نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہدایات ملاحظہ کیجئے اور دیکھئے کہ انسانی حقوق کے مغربی محافظ بلندبانگ دعووں کے بعد خود اپنی ناجائزجنگوں میں کن آداب کو ملحوظ رکھتے ہیں۔ ح م اسلام نے جنگ کے ان تمام وحشیانہ حرکا ت کو روک دیاہے جو جاہلیت کی لڑائیوں میں کی جاتی تھیں، مثلاً غیر اہل قتال کی حرمت اسلام نے محاربین کو دو طبقوں میں تقسیم کیا ہے: اہل قتال اورغیراہل قتال اہل قتال وہ ہیں جوجنگ میں عملاًحصہ لیتے ہیں اور غیر اہل قتال وہ جو جنگ میں حصہ نہیں لے سکتے مثلاًعورتیں،بچے ،بیمار،زخمی،اندھے ،مقطوع الاعضا یعنی معذور،مجنون، سیاح، خانقاہ نشین، زاہد، معبدوں اور مند روں کے مجاور ،ایسے ہی دوسرے بے ضررلوگ ۔ اسلام نے طبقہ اول کے لوگوں کو جہاد کے دوران قتل کرنے کی اجازت دی ہے اور طبقہ دوم کے لوگوں کو قتل کرنے سے اسلام منع کرتا ہے۔ ایک مرتبہ میدانِ جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کی لاش پڑی دیکھی تو ناراض ہو کر فرمایا کہ
[1] صدر اتحاد العلما،پاکستان ..... و رئیس مرکز علوم اسلامیہ، منصورہ [2] تخریج احادیث ِمبارکہ از مدیر معاون ماہنامہ ’محدث‘ لاہور