کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 38
ہے، بلند و بالا ہے۔‘‘ [1]
نمازِ جمعہ کی رکعات
نوافل:نمازِ جمعہ سے پہلے دو رکعت نوافل ادا کیے جاتے ہیں،جیسا کہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
((إذا جاء أحدکم یوم الجمعة والإمام یخطب فلیرکع رکعتین)) [2]
’’جب تم میں کوئی جمعہ کے دن آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ دو رکعتیں ادا کرے‘‘
یہ جمعہ کے کوئی مخصوص نوافل نہیں ہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو سرے عام حکم :
(( إذا دخل أحدکم في المسجد لا یجلس حتی یصلى رکعتین)) [3]
’’جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو دو رکعت نماز پڑھے بغیر نہ بیٹھے۔‘‘
کے مطابق یہ تحیۃ المسجد کے نوافل ہیں۔
نوٹ: جمعہ کے فرائض سے پہلے نوافل کی تعداد محدود نہیں ہے۔اِستطاعت کے مطابق جتنے کوئی پڑھ سکے،پڑھ سکتاہے، جس کی دلیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: «من اغتسل ثم أتىٰ الجمعة فصلى ما قدر له»[4] ’’جو شخص غسل کرے پھر وہ جمعہ کے لیے آئے تو جتنی اس کے مقدر میں نماز ہو ادا کرے…‘‘ ہے۔ اس سے ثابت ہوا جمعہ سے پہلے نوافل کی مقدار متعین نہیں جتنی توفیق ہو پڑھ سکتا ہے۔
اسی طرح جمعہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ سے زیادہ 6 رکعات نوافل ثابت ہیں۔جس سے متعلق اَحادیث درج ذیل ہیں:
1.ابن عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں وارد ہے کہ
إذا کان بمکة فصلى الجمعة تقدم فصلى رکعتین،ثم تقدم فصلى أربعًا، وإذا کان بالمدینة صلى الجمعة، ثم رجع إلىٰ بیته فصلى الرکعتین، ولم یصلي في المسجد فقیل له فقال: کان رسول اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم
[1] سنن ترمذی:464،بیہقی :2092
[2] سنن ابوداؤد:988
[3] صحیح بخاری:1163
[4] صحیح مسلم: 857