کتاب: محدث شمارہ 348 - صفحہ 37
’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم سات یا پانچ وتر پڑھتے ان میں سلام اور کلام کے ساتھ فاصلہ نہ کرتے۔‘‘
4. نو وتر کے لئے آٹھویں رکعت میں تشہد بیٹھا جائے اور نویں رکعت پر سلام پھیرا جائے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں فرماتی ہیں: ویصلي تسع رکعات لا یجلس فیها إلا في الثامنة … ثم یقوم فیصلي التاسعة[1]
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نو رکعت پڑھتے اور آٹھویں رکعت پر تشہد بیٹھتے …پھر کھڑے ہوکر نویں رکعت پڑھتے اور سلام پھیرتے۔‘‘
قنوتِ وتر: آخری رکعت میں رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھنا راجح ہے۔[2]
سیدنا اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
أن رسول اللّٰه کان یوتر فیقنت قبل الرکوع[3]
’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر پڑھتے تو رکوع سے پہلے قنوت کرتے تھے۔‘‘
وتر کی دعا
(( اَللّٰهُمَّ اهْدِنِيْ فِیْمَنْ هَدَیْتَ وَعَافِنِيْ فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنِيْ فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ وَبَارِكْ لي فِیْمَا اَعْطَیْتَ وَقِنِيْ شَرَّ مَاقَضَیْتَ فَإنَّكَ تَقْضِيْ وَلَا یُقْضٰی عَلَیْك إنَّه لَا یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ وَلَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ))
’’اے اللہ! مجھے ہدایت دے ان لوگوں کے ساتھ جنہیں تو نے ہدایت دی،مجھے عافیت دے ان لوگوں کے ساتھ جنہیں تو نے عافیت دی، مجھ کو دوست بنا ان لوگوں کے ساتھ جنہیں تو نے دوست بنایا۔ جو کچھ تو نے مجھے دیا ہے اس میں برکت عطا فرما اور مجھے اس چیز کے شر سے بچا جو تو نے مقدر کردی ہے، اس لئے کہ تو حکم کرتا ہے، تجھ پر کوئی حکم نہیں چلا سکتا ۔جس کو تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہوسکتا اور جس سے تو دشمنی رکھے وہ عزت نہیں پاسکتا۔ اے ہمارے ربّ! تو برکت والا
[1] صحیح مسلم:746
[2] رکوع کے بعد قنوتِ وتر سے متعلقہ حدیث جو کہ السنن الکبری للبیہقی:3/38، 39 اور مستدرک حاکم:3/172 میں ہے ،اس کی سند پر محدثین نے کلام کیا ہے۔البتہ قنوتِ نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے رکوع کے بعد بھی قنوتِ وتر پڑھنا جائز ہے جیسا کہ قنوتِ وتر میں قنوتِ نازلہ پر قیاس کرتے ہوئے دعا کے لیے ہاتھ اُٹھانا جائز ہے۔
[3] سنن ابن ماجہ:1182